اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شوکت یوسفزئی نے پارٹی کی موجودہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اندرونی کشمکش اور قیادت کی غیر واضح حکمت عملی نے کارکنان کو اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ لیڈرشپ ورکرز کو اعتماد میں لے کر مستقبل کے لیے ایک واضح اور متحد مؤقف اختیار کرے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ پارٹی کی اولین ترجیح بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہے، تاہم لیڈرشپ کی خاموشی اور غیر مربوط حکمت عملی کارکنان کو مایوسی میں مبتلا کر رہی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کارکنان خود سے سڑکوں پر نکلے تو صورتحال حکومت کے لیے بھی مشکل ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں قیادت کا بحران شدت اختیار کر رہا ہے، اور بیرسٹر گوہر کی سربراہی میں احتجاجی حکمت عملی کی مدت اور نوعیت تاحال غیر واضح ہے۔ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ایک منظم، پرامن اور طویل سیاسی تحریک کی ضرورت ہے تاکہ اخلاقی دباؤ کے ذریعے حکومت کو بانی پی ٹی آئی کی رہائی پر مجبور کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کسی بھی قسم کے سمجھوتے پر آمادہ نہیں، اس لیے قوم کو بتایا جائے کہ انہیں کن بنیادوں پر قید رکھا گیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ لیڈرشپ کو فرنٹ فٹ پر آ کر نہ صرف کارکنان کی رہنمائی کرنی ہوگی بلکہ عوامی سطح پر پارٹی کا بیانیہ بھی مضبوطی سے پیش کرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ بانی پی ٹی آئی کئی ماہ سے قید میں ہیں اور پارٹی کی اندرونی صفوں میں قیادت، حکمت عملی اور تحریک کی سمت کے حوالے سے اختلافات کی خبریں مسلسل منظرعام پر آ رہی ہیں۔ شوکت یوسفزئی کا بیان ان اختلافات کو مزید نمایاں کرنے کے ساتھ ساتھ پارٹی پر ایک نئے سیاسی دباؤ کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔