اسلام آباد: سابق رکنِ قومی اسمبلی شیرافضل مروت نے کہا ہے کہ انہیں پارٹی سے نکالنے کے بعد پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی مقبولیت میں واضح کمی آئی ہے اور پارٹی مسلسل کمزور ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اب بھی ایک مقبول جماعت ہے، لیکن قیادت کے غلط فیصلے اسے غیرمقبول بنا رہے ہیں۔
ایک انٹرویو میں شیرافضل مروت نے کہا کہ 5 اگست کو خیبرپختونخوا میں ہونے والا جلسہ انہی غلط فیصلوں کی وجہ سے ناکامی کا شکار ہوا۔ ان کے مطابق جلسے کی کال تو دی گئی، لیکن عوام کو متحرک کرنے کیلئے کوئی منظم مہم نہیں چلائی گئی اور عام لوگوں کو یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کی شرکت کیوں ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو جلسے کی ذمہ داری دی گئی تھی، لیکن اس کے باوجود کوئی مربوط حکمتِ عملی یا تشہیری مہم سامنے نہیں آئی۔
شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی بانی سے ملاقات کے بغیر جلسے کی مہم نہیں چلائیں گے۔ اگر بانی پی ٹی آئی خود ملاقات کیلئے بلائیں گے تو ضرور ملاقات کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ خود کو تھوپنے والے لوگوں میں سے نہیں، اور بطور وکیل وہ ماضی میں مختلف مقدمات کے سلسلے میں پارٹی بانی سے عدالتوں میں مل چکے ہیں۔
شیرافضل مروت کی علیمہ خان پر شدید تنقید، اسٹیبلشمنٹ سے روابط کا الزام
سابق رہنما کا مزید کہنا تھا کہ عوام بخوبی جانتے ہیں کہ کس نے کیا کردار ادا کیا، اور اس وقت پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی بھی مؤثر کردار ادا کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پی ٹی آئی قیادت کا کون سا فیصلہ ایسا ہے جو درست ثابت ہوا ہو؟
آخر میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر وہ دوبارہ خیبرپختونخوا کے جلسے میں شرکت کریں، تو وہاں پہلے سے چار گنا زیادہ لوگ آئیں گے، کیونکہ کارکنان ان کے مؤقف سے اچھی طرح واقف ہیں۔ ان کے بقول مسئلہ مقبولیت کا نہیں بلکہ مؤثر قیادت اور درست فیصلوں کا ہے۔