راولپنڈی، خیبرپختونخوا حکومت کے مشیرِ خزانہ مزمل اسلم نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی جب حکم دیں گے، بجٹ تبدیل کر دیا جائے گا، اگر وہ کہیں گے تو پورا بجٹ اسکریپ بھی کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف ایک وقتی اور عارضی بجٹ ہے، جس میں تبدیلی کا مکمل اختیار ہمارے پاس ہے۔
اڈیالہ جیل کے قریب صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مزمل اسلم نے بتایا کہ بجٹ پیش کرنے سے ایک ہفتہ قبل عمران خان سے ان کی ملاقات ہوئی تھی، جس میں انہوں نے بجٹ پیش کرنے کی اجازت دی تھی، تاہم اس کے بعد سے اب تک ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔ آئینی تقاضوں کے تحت وقت پر بجٹ پیش کرنا اور اسے اسمبلی سے منظور کرانا ضروری تھا، اسی لیے ہم نے یہ قدم اٹھایا۔
مزمل اسلم نے بجٹ کی نوعیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں دو بڑے حصے ہوتے ہیں — ایک سیلری یعنی تنخواہوں کا، اور دوسرا نان سیلری یعنی دیگر اخراجات کا۔ اگر ہمیں ان اخراجات کی اجازت نہیں دی جائے گی تو پھر صوبے کے انتظامی معاملات کیسے چلیں گے؟ انہوں نے خاص طور پر تنخواہوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پہلی تاریخ کو تنخواہ دینا ہوتی ہے، اگر بجٹ کی منظوری نہ ہو تو تنخواہیں کیسے جاری کی جائیں گی؟
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہم نے اس وقت جو بجٹ دیا ہے، وہ وقتی نوعیت کا ہے، جس میں وقت کے ساتھ تبدیلی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم نے سرپلس بجٹ دیا ہے، اور ہم ہی اس کے مالک ہیں، ضرورت پڑی تو اسے دس بار بھی تبدیل کر سکتے ہیں۔‘‘
یاد رہے کہ خیبرپختونخوا کی موجودہ حکومت، جسے پاکستان تحریک انصاف کی حمایت حاصل ہے، اپنے بجٹ کے حوالے سے شدید سیاسی دباؤ اور آئینی پیچیدگیوں کا سامنا کر رہی ہے۔ 2022 میں عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے یہ پہلی بار ہے کہ پارٹی کا کوئی مشیر بجٹ پر اتنے واضح الفاظ میں بانی پی ٹی آئی کی مرضی کو مرکزی حیثیت دے رہا ہے، جو آئینی لحاظ سے ایک حساس نکتہ تصور کیا جا رہا ہے۔