اسلام آباد،پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ختم ہو گیا ہے، جس کے بعد ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، اس اعلامیہ کے مطابق، پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے اور قومی اسمبلی و سینیٹ دونوں میں بھرپور احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اعلامیہ میں پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی نے موقف اختیار کیا کہ موجودہ حکومت "جعلی” ہے اور اسے بجٹ پیش کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے بجٹ کو "آئی ایم ایف کا بجٹ” قرار دیتے ہوئے اسے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ مؤقف حکومت کی قانونی حیثیت اور بجٹ کی عوامی افادیت پر سوال اٹھاتا ہے۔
اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی کے رویے کی بھی شدید مذمت کی گئی، اعلامیہ کے مطابق، پارلیمانی کمیٹی نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی، سردار ایاز صادق، "جانبدار بن چکے ہیں” اور انہیں پارٹی کے نمائندے بننے کی بجائے سپیکر کے منصب کی پاسداری کرنی چاہیے۔
اعلامیہ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کا کہنا تھا کہ غریب عوام غربت کی چکی میں پس رہے ہیں جبکہ حکمرانوں کی عیاشیاں ختم نہیں ہو رہیں، انہوں نے بجٹ سیشن میں ہر موقع پر بھرپور احتجاج کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ اجلاس میں عمران خان پر "جعلی مقدمات اور سیاسی انتقام” کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
مزید برآں، پارلیمانی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ قائدین کی رہائی کے لیے ایک مربوط حکمت عملی طے کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی، سپیکر اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے ارکان کی تقاریر براہ راست نہ دکھانے کا معاملہ بھی ایوان میں اٹھایا جائے گا، پی ٹی آئی ارکان کی تقاریر کی نشریات پر پابندی پر بھی ایوان میں معاملہ اٹھایا جائے گا۔
اعلامیہ میں مزید یہ بھی بتایا گیا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی ہوا کہ پی ٹی آئی کی تقاریر نشر نہ کرنے پر تحریک استحقاق اور سپیکر کے خلاف احتجاج کیا جائے گا، قومی نشریاتی ادارے اگر تقریر نشر نہیں کرتے تو اس پر بھی احتجاج کیا جائے گا۔ اس موقع پر پی پی 52 سمبڑیال ضمنی الیکشن میں مبینہ دھاندلی کی بھی مذمت کی گئی۔