راولپنڈی، پاکستان تحریکِ انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وزیرِ قانون پنجاب راجہ بشارت کو راولپنڈی پولیس نے مختصر وقت کے لیے حراست میں لینے کے بعد رہا کر دیا۔ گرفتاری کا واقعہ الیکشن ٹریبیونل میں این اے-55 کیس کی سماعت کے بعد پیش آیا۔
راجہ بشارت اپنے وکیل عبدالرزاق خان کے ہمراہ عدالت میں پیشی کے لیے آئے تھے۔ سماعت مکمل ہونے کے بعد جب وہ ٹریبیونل سے باہر نکلے تو پولیس نے انہیں اچانک گرفتار کر کے گاڑی سمیت تھانہ نیوٹاؤن منتقل کر دیا۔
راجہ بشارت کے وکیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے پولیس کو تمام متعلقہ مقدمات میں ضمانت کے عدالتی احکامات فراہم کیے، اس کے باوجود پولیس گرفتاری پر مُصر تھی۔ تاہم چند گھنٹوں بعد راجہ بشارت کو رہا کر دیا گیا، جس کی تصدیق ان کے وکیل نے کر دی ہے۔
اس موقع پر میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے راجہ بشارت نے واضح کیا کہ ان کے خلاف درج تمام مقدمات میں ضمانت منظور شدہ ہے اور ان کی گرفتاری بلاجواز تھی۔
ادھر ذرائع کے مطابق، حالیہ دنوں میں تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کے خلاف مختلف مقدمات میں قانونی کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ یاد رہے کہ اسی روز عمر ایوب کے خلاف بھی وارنٹِ گرفتاری جاری کیے گئے اور غیر حاضر ملزمان کے ضمانتی مچلکوں کی ضبطی کا حکم دیا گیا۔