پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ملکی سلامتی کے تحفظ کے لیے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے ایک لاکھ 19 ہزار 496 ویب سائٹس بلاک کر دی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ان ویب سائٹس پر ریاست مخالف اور دفاعی مفادات کو نقصان پہنچانے والا مواد شائع کیا جا رہا تھا۔
یوٹیوب کے 3,248 لنکس بھی بند
پی ٹی اے نے اس کارروائی کے دوران 3,248 یوٹیوب سائٹس/لنکس بھی بند کیے ہیں، جن پر حساس یا ممنوعہ مواد کی موجودگی کا الزام ہے۔ تاہم، بلاک کی گئی سائٹس کی مکمل تفصیلات رازداری کے اصولوں کے تحت ظاہر نہیں کی جا رہیں۔
یوٹیوب کی مکمل بندش کی خبروں کی تردید
چند روز سے سوشل میڈیا پر یوٹیوب پر مکمل پابندی کی افواہیں گردش کر رہی تھیں، جن پر پی ٹی اے نے وضاحت جاری کی۔ ترجمان پی ٹی اے کے مطابق یوٹیوب یا کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کا کوئی نیا حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر جو پریس ریلیز گردش کر رہی ہے وہ ستمبر 2012 کی ہے، جو سپریم کورٹ کے حکم پر جاری کی گئی تھی۔
عوام کو مصدقہ معلومات حاصل کرنے کی ہدایت
پی ٹی اے نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ اطلاعات پر یقین نہ کریں اور صرف پی ٹی اے کی سرکاری ویب سائٹ یا آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے معلومات حاصل کریں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ افواہیں غیر ضروری الجھن اور پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔
تجزیہ: سیکیورٹی بمقابلہ اظہارِ رائے
ایک جانب یہ اقدام ملکی سلامتی کے تحفظ کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے، تو دوسری جانب یہ خدشات بھی پیدا ہو رہے ہیں کہ کہیں اس کی آڑ میں اظہارِ رائے کی آزادی پر قدغن تو نہیں لگائی جا رہی۔ ڈیجیٹل حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی بلاکنگ کی شفاف اور منصفانہ تفصیل عوام کے ساتھ شیئر کی جانی چاہیے۔