اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اس خبر کی سختی سے تردید کی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی اے نے ریاست مخالف مہم کے تناظر میں یوٹیوب چینلز کی بلاکنگ کے لیے فہرست تیار کی ہے۔
اپنے جاری کردہ بیان میں ترجمان پی ٹی اے نے واضح کیا کہ نہ تو ایسی کوئی فہرست بنائی گئی ہے اور نہ ہی وفاقی حکومت کو کسی قسم کی سفارش ارسال کی گئی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے کا مینڈیٹ صرف غیر قانونی آن لائن مواد کو ہٹانے یا بلاک کرنے تک محدود ہے، جیسا کہ "پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016ء” اور اس سے متعلقہ قواعد و ضوابط میں درج ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق ریاست مخالف یا نفرت انگیز مواد کے حوالے سے کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی، تفتیش یا عدالتی اقدامات لینا متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے، نہ کہ پی ٹی اے کی۔
ریاست مخالف مواد کے معاملے میں پی ٹی اے کے کردار پر پہلے بھی سوالات اٹھتے رہے ہیں، تاہم اس سے پہلے 119000 سے زائد ویب سائٹس کی بندش پی ٹی اے کی بڑی کارروائی سمجھی جاتی ہے۔