پی ٹی اے نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ وی پی اینز پر مکمل پابندی نہ ممکن ہے نہ ہی زیر غور، ان کا استعمال محفوظ مواصلات اور کاروباری ضرورت کے لیے جائز ہے۔
اسلام آباد،پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے واضح کیا ہے کہ ملک میں ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کے استعمال پر پابندی لگانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ یہ بات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں سامنے آئی، جہاں آن لائن رسائی، ڈیجیٹل پرائیویسی اور انٹرنیٹ پالیسیوں پر تفصیلی غور کیا گیا۔
پی ٹی اے حکام نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ وی پی اینز دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر جائز مقاصد کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، جن میں ڈیٹا کا تحفظ، محفوظ مواصلات اور محدود وسائل تک رسائی شامل ہے، حکام نے یہ بھی واضح کیا کہ وی پی اینز پر مکمل پابندی تکنیکی طور پر ممکن نہیں اور اگر ایسا کیا گیا تو عالمی سطح پر جڑے کاروباری اداروں کو شدید نقصان پہنچے گا۔
پی ٹی اے نے کہا کہ وی پی اینز پر پابندی لگانے کے بجائے توجہ پاکستان کے آئی ٹی ایکو سسٹم کو مضبوط بنانے پر دی جا رہی ہے، تاکہ ڈیجیٹل ترقی اور کاروباری روابط کو فروغ دیا جا سکے۔ اجلاس کے دوران یہ بھی بتایا گیا کہ وی پی این کے استعمال کو قانونی شکل دینے کے لیے لائسنس سروس کا اجرا شروع کیا جا چکا ہے، جس سے انٹرنیٹ کے محفوظ اور شفاف استعمال کو یقینی بنایا جائے گا۔
وی پی اینز پر کوئی پابندی نہیں، سوشل میڈیا بھی فعال ہے، شزہ فاطمہ
پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ (PSEB) کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ عالمی آئی ٹی مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ اس وقت 0.04 فیصد سے بھی کم ہے تاہم گزشتہ برس برآمدات میں 20 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے پی ایس ای بی نے "ای روزگار پروگرام” کا آغاز کیا ہے جو نوجوانوں کو ڈیجیٹل مارکیٹ میں روزگار کے بہتر مواقع فراہم کرے گا۔
یاد رہے کہ ماضی میں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر پابندیوں سے متعلق خدشات کے باعث وی پی این کے مستقبل پر سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں، تاہم پی ٹی اے کی تازہ وضاحت نے ان افواہوں کی تردید کر دی ہے۔