وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پراپرٹی اونرشپ آرڈیننس اب مکمل طور پر ایکٹ بن چکا ہے اور صوبائی اسمبلی اس کی منظوری دے چکی ہے، جس کے بعد حکومت اس قانون سے متعلق تمام حقائق اور قانونی نکات لاہور ہائیکورٹ کے لارجر بینچ کے سامنے پیش کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون کسی خاص طبقے کے خلاف نہیں بلکہ عام شہری کے تحفظ کے لیے بنایا گیا ہے، جو برسوں سے قبضہ مافیا کے ظلم کا شکار رہا ہے۔
عظمیٰ بخاری نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں دہائیوں سے زمینوں پر ناجائز قبضے ایک سنگین مسئلہ رہے ہیں۔ بیوہ خواتین، یتیم بچے اور کمزور افراد اکثر اپنی ہی جائیداد سے محروم ہو جاتے تھے، کیونکہ بااثر افراد جعلی دستاویزات اور دھونس دھمکی کے ذریعے زمینوں پر قبضہ کر لیتے تھے۔ ایسے متاثرین کو انصاف کے حصول کے لیے طویل عدالتی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا، جو بعض اوقات کئی سالوں تک چلتی رہتی تھیں۔
وزیر اطلاعات کے مطابق نیا پراپرٹی اونرشپ ایکٹ اسی پس منظر میں متعارف کرایا گیا ہے تاکہ زمینوں کے ریکارڈ کو محفوظ بنایا جا سکے اور ناجائز قبضوں کا راستہ روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پرانے نظام میں کمزوریاں موجود تھیں جن کا فائدہ اٹھا کر قبضہ مافیا مضبوط ہوتا رہا، تاہم نئے قانون کے تحت اب اس طرح کے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔
قبضہ مافیا کا خاتمہ، پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ پراپرٹی آرڈیننس منظور
عظمیٰ بخاری نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ حکومت عدالتی فیصلوں سے اختلاف کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی مرحلے پر حکومت اپنا مؤقف مؤثر انداز میں پیش نہیں کر سکی تو اس کی اصلاح کی جائے گی اور تمام حقائق لارجر بینچ کے سامنے رکھے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس قانون میں کوئی تکنیکی یا قانونی سقم ہے تو عدلیہ کی رہنمائی میں اسے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
ان کے مطابق صوبائی پالیسی سازی اور قانون سازی کا آئینی اختیار صوبائی اسمبلی اور چیف ایگزیکٹو کے پاس ہے، اور یہ قانون بھی اسی اختیار کے تحت عوامی مفاد میں بنایا گیا ہے۔ حکومت پنجاب کا مؤقف ہے کہ اس ایکٹ سے عام آدمی کو فائدہ پہنچے گا، زمینوں کے تنازعات کم ہوں گے اور قبضہ مافیا کے لیے گنجائش محدود ہو جائے گی۔
