صدر پاکستان سے پیپلز پارٹی کے اراکین کی ملاقات، حکومتی رویے پر شکایات کے انبار لگا دیے

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے پیپلز پارٹی کے پنجاب اسمبلی کے اراکین نے ملاقات کی، جس میں حکومتی امتیازی سلوک، ترقیاتی منصوبوں میں سست روی اور راشن کارڈ کی تقسیم پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

latest urdu news

لاہور، صدر پاکستان آصف علی زرداری سے پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے پنجاب اسمبلی کے اراکین نے ایک اہم ملاقات کی، جس میں صوبائی حکومت کے رویے، ترقیاتی فنڈز کی تقسیم اور تنظیمی امور پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں اراکین اسمبلی نے شکایات کے انبار لگا دیے اور بتایا کہ ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔

اراکین کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے ایم پی ایز کو 8 کلب میں داخلے کی کھلی اجازت ہے، جبکہ پیپلز پارٹی کے اراکین کو اس سہولت سے محروم رکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ان کے حلقوں میں جاری منصوبوں کو مکمل طور پر نظر انداز کر رہی ہے اور ان کے کام صرف منت سماجت کے بعد ہی انجام دیے جاتے ہیں۔ بعض اراکین نے شکوہ کیا کہ صرف 100 میں سے 2 فیصد کام کیے جاتے ہیں، اور وہ بھی بہت زیادہ دھکے کھانے کے بعد۔

مزید برآں، اراکین نے الزام لگایا کہ راشن کارڈ کی تقسیم میں بھی ن لیگ کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ ان کے بقول ن لیگی نمائندے جس شخص کو چاہیں، اس کا نام شامل کرا لیتے ہیں، یہاں تک کہ کچھ افراد نے اپنے کرائے کے گھروں کے لیے بھی کارڈز حاصل کیے ہیں، اور وہاں رہنے والے 4 سے 5 افراد باقاعدگی سے ماہانہ راشن وصول کر رہے ہیں، جس سے شفافیت کے دعوؤں پر سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔

صدر پاکستان آصف علی زرداری نے ان تحفظات کو بغور سنا اور اراکین کو یقین دلایا کہ انہیں پنجاب میں جاری صورتحال سے بخوبی آگاہی ہے۔ انہوں نے کہا: "مجھے معلوم ہے کہ بہت سے افراد خود خوشحال ہیں مگر ان کے ملازمین تک یہ سہولت حاصل کر رہے ہیں۔ ایسے لوگ پوزیشن میں آ کر گلے پڑ جاتے ہیں، ورنہ پاؤں میں گرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔”

انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ جانتے ہیں کہ جس فارمولے پر اتفاق ہوا تھا، اس پر مکمل عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ صدر نے کہا کہ پنجاب میں بیوروکریسی کئی سالوں سے ایک خاص جماعت کی تابعداری کرتی آ رہی ہے، اس لیے موجودہ حالات میں پیچیدگیاں فطری ہیں۔

ایک خاتون رکن اسمبلی نے دورانِ ملاقات کہا کہ: "جب آپ لاہور آتے ہیں تو ایوانوں میں زلزلہ آ جاتا ہے،” جس پر آصف زرداری نے مسکراتے ہوئے جواب دیا: "مجھے پتا ہے، دو تین دن لاہور میں بیٹھوں تو کئی افراد کو پریشانی لاحق ہو جاتی ہے، لیکن فی الحال ملکی مجبوریوں کی وجہ سے ساتھ چلنا ضروری ہے۔”

آصف علی زرداری نے اراکین کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملک و قوم کے مفاد میں فیصلے کیے اور اب بھی وہ عوام کے لیے میدان میں موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جتنا ممکن ہو ترقیاتی کام کروائیں، ہمیں ہر حال میں بلدیاتی اور عام انتخابات کے لیے تیار رہنا ہے۔

پارٹی کے اندرونی اختلافات اور تنظیمی مسائل پر بات کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ وہ اور بلاول بھٹو زرداری پنجاب میں زیادہ وقت گزاریں گے تاکہ تنظیمی سطح پر پارٹی کو فعال کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اراکین کے تحفظات اعلیٰ قیادت تک پہنچا دیے گئے ہیں اور آئندہ حالات میں بہتری کی امید ہے، لہٰذا پریشان نہ ہوں، پارٹی آپ کے ساتھ ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب میں اپنی سیاسی حیثیت بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، اور حالیہ مہینوں میں قیادت کی جانب سے تنظیمِ نو اور کارکنوں کو متحرک کرنے کی کوششیں تیز ہو چکی ہیں۔ ملاقات سے یہ عندیہ بھی ملا ہے کہ پیپلز پارٹی آئندہ انتخابات میں پنجاب کو اپنی سیاسی حکمت عملی کا مرکز بنانے جا رہی ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter