وزیر توانائی اویس لغاری نے 2023-24 میں 591 ارب روپے کے بجلی نقصانات کا انکشاف کیا، کہتے ہیں بجلی چوری میں صرف غریب نہیں، بڑی صنعتیں بھی ملوث ہیں۔
اسلام آباد، وزیر توانائی اویس لغاری نے توانائی کے شعبے میں شدید مالی نقصان کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مالی سال 2023-24 میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی ناقص کارکردگی اور بجلی چوری کی وجہ سے قومی خزانے پر 591 ارب روپے کا بوجھ پڑا۔ ان کے مطابق اگر یہ نقصانات نہ ہوتے تو ملک کے قرضوں کی ادائیگی میں آسانی پیدا کی جا سکتی تھی۔ اس اہم مسئلے پر وفاقی کابینہ نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ بجلی چوری کا تعلق صرف نچلے طبقے سے نہیں بلکہ بڑی صنعتیں، فرنس آئل پلانٹس اور بااثر عناصر بھی اس جرم میں ملوث ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بعض صنعتیں اتنی بجلی چوری کرتی ہیں جتنی پورے دیہی علاقے میں نہیں ہوتی۔ تاہم لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے اس حوالے سے سب سے مؤثر کارکردگی دکھائی ہے۔
اویس لغاری نے بتایا کہ حکومت توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر کام کر رہی ہے، اور ڈسکوز میں میرٹ پر بورڈ ممبران کی تقرری کی گئی ہے۔ ان کے مطابق 151 ارب روپے کے نقصانات کو کنٹرول کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے، اور صرف 276 ارب روپے کی بجلی چوری رپورٹ ہوئی، جبکہ گزشتہ برسوں کی نسبت اس میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
حکومت کا پرانے پنکھوں کی جگہ کم بجلی والے پنکھے لگانے کا فیصلہ
انہوں نے مزید بتایا کہ مالی سال 2023-24 کے دوران ڈسکوز نے 315 ارب روپے کی رقم ریکور نہیں کی، تاہم اب تاریخ میں پہلی مرتبہ بلوں کی ریکوری 96 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 100 ارب روپے کے نقصانات کو مرحلہ وار کم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، جس کے تحت نقصانات کو 591 ارب سے کم کرکے 399 ارب روپے تک لایا جا چکا ہے۔
یاد رہے کہ توانائی کے شعبے میں ہونے والی یہ بہتری ملک کے معاشی استحکام کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دی جا رہی ہے، لیکن بجلی چوری اور ناقص ریکوری جیسے مسائل پر قابو پائے بغیر پائیدار بہتری ممکن نہیں۔ حکومت کے مطابق آنے والے سال میں یہ نقصانات مزید کم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔