پاکستان انسداد پولیو پروگرام کے مطابق مئی میں 47 ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی، جس سے 34 اضلاع متاثر ہوئے ہیں، بچوں کی صحت کو سنگین خطرہ لاحق۔
کراچی: پاکستان میں پولیو وائرس کی موجودگی ایک بار پھر تشویش ناک سطح پر پہنچ گئی ہے۔ پاکستان انسدادِ پولیو پروگرام کے مطابق مئی کے مہینے میں ملک بھر سے لیے گئے 116 ماحولیاتی نمونوں میں سے 47 میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ وائرس ملک کے 34 مختلف اضلاع میں پایا گیا، جو ایک خطرناک صورتِ حال کی نشاندہی کرتا ہے۔
پروگرام کے مطابق سندھ کے 14، خیبرپختونخوا کے 8، بلوچستان کے 6، اور پنجاب کے 4 اضلاع میں ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گلگت بلتستان کے ایک ضلع اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے لیے گئے نمونوں میں بھی وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے، جو ملک کے تقریباً تمام حصوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کو ظاہر کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق تمام نمونوں میں جنگلی پولیو وائرس ٹائپ 1 پایا گیا ہے، جو بچوں کے لیے خاص طور پر خطرناک ہے اور جسمانی معذوری کا باعث بن سکتا ہے۔ انسدادِ پولیو پروگرام کے ترجمان نے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ ہر بار اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلائیں، کیونکہ یہی وائرس کے خلاف واحد اور مؤثر ہتھیار ہے۔
پروگرام کا مزید کہنا ہے کہ وائرس کی یہ موجودگی نہ صرف صحتِ عامہ کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، بلکہ قومی سطح پر پاکستان کی عالمی ساکھ کو بھی متاثر کر سکتی ہے — خصوصاً اس وقت جب عالمی برادری پولیو کے مکمل خاتمے کی جانب پیش رفت کی امید کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں گلگت بلتستان میں بھی پہلی بار پولیو کا ایک کیس رپورٹ ہوا تھا، جس کے بعد ملک میں پولیو کے پھیلاؤ پر تشویش مزید بڑھ گئی ہے۔ صحت حکام کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے مربوط مہمات، مؤثر نگرانی، اور والدین کا بھرپور تعاون ناگزیر ہے۔