وزیراعظم شہباز شریف کا "نشانِ پاکستان” لینے سے انکار، اپنا نام فہرست سے نکال دیا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد: یومِ آزادی کے موقع پر ایوانِ صدر میں ہونے والی اعلیٰ اعزازات کی تقریب سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے خود کو "نشانِ پاکستان” کے لیے نامزد فہرست سے خود معذرت کے ساتھ نکال لیا۔ ذرائع کے مطابق، سول و ملٹری ایوارڈز کمیٹی نے وزیراعظم کا نام اس اعلیٰ ترین سول اعزاز کے لیے تجویز کیا تھا، تاہم انہوں نے سمری موصول ہونے پر اپنے نام کی منظوری سے انکار کرتے ہوئے صرف باقی تمام ناموں کی توثیق کی۔

latest urdu news

وزیراعظم کے اس فیصلے کو سادگی، انکساری اور ذاتی تشہیر سے اجتناب کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ان کے ترجمان کے مطابق، وزیراعظم نے یہ اعزاز لینے سے اس لیے معذرت کی کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت قوم کو متحد ہو کر اجتماعی کارکردگی دکھانے کی ضرورت ہے، نہ کہ انفرادی اعزازات پر توجہ دینے کی۔

اسی تقریب میں سینئر صحافی انصار عباسی نے بھی "معرکہ حق ایوارڈ” لینے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کوئی غیر معمولی کام نہیں کیا بلکہ صرف اپنا پیشہ ورانہ اور اخلاقی فرض ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایوارڈ پوری قوم کا حق ہے، جو اس معرکہ میں اپنے اپنے محاذ پر ڈٹی رہی۔

ایوان صدر میں ہونے والی پروقار تقریب میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے بھارت کے خلاف حالیہ "معرکہ حق” میں نمایاں کردار ادا کرنے والی سیاسی، عسکری و صحافتی شخصیات کو سول و ملٹری اعزازات سے نوازا۔

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو ہلالِ جرأت

ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کو ہلالِ امتیاز

وزیر خارجہ اسحاق ڈار، بلاول بھٹو زرداری، اعظم نذیر تارڑ، خواجہ آصف اور رانا ثنا اللہ کو نشانِ امتیاز دیا گیا۔

عطا اللہ تارڑ، محسن نقوی، احسن اقبال، شیری رحمان، فیصل سبزواری، مصدق ملک، حنا ربانی کھر، طارق فاطمی اور خرم دستگیر خان کو بھی اعلیٰ سول اعزازات سے نوازا گیا۔

یہ اعزازات پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کی حالیہ قومی سطح پر مؤثر کارکردگی اور عالمی فورمز پر پاکستان کا مقدمہ کامیابی سے پیش کرنے کے اعتراف میں دیے گئے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter