پشاور: وزیراعظم شہباز شریف نے خیبرپختونخوا میں امن و امان کی بہتری، این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کے جائز حصے اور قبائلی جرگہ سسٹم کے احیاء کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کر دیا۔
یہ اعلان پشاور میں منعقدہ ایک اہم قبائلی جرگے کے دوران کیا گیا، جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سمیت دیگر اعلیٰ سیاسی و عسکری شخصیات اور قبائلی عمائدین شریک تھے۔
قبائلی جرگے میں خیبرپختونخوا اور ضم شدہ اضلاع میں امن و ترقی سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔ وزیراعظم نے اعلان کیا کہ این ایف سی ایوارڈ کا آئندہ اجلاس اگست میں طلب کیا جائے گا، جس میں خیبرپختونخوا کا حصہ ترجیحی بنیادوں پر زیر غور آئے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس مقصد کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو وفاق اور صوبے کے درمیان مالی امور پر جامع سفارشات تیار کرے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے قبائلی علاقوں اور خیبرپختونخوا کے مالی معاملات کے حل کے ساتھ ساتھ ایف بی آر میں اصلاحات کے عمل کو بھی تیز کرنے کی ہدایت کی ہے، تاکہ وفاقی مالیاتی ڈھانچے میں شفافیت اور مؤثر عملداری ممکن ہو سکے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے خطاب کرتے ہوئے وفاق سے مطالبہ کیا کہ سابق فاٹا اور پاٹا پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہ کیا جائے، کیونکہ ان علاقوں کے عوام دہشت گردی سے متاثر ہیں اور مالی طور پر کمزور ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاق فوری طور پر بے گھر افراد کے معاوضے جاری کرے اور ڈرون حملوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ضم اضلاع کا این ایف سی ایوارڈ میں حصہ خیبرپختونخوا کو فوری منتقل کیا جائے۔ جس پر وزیراعظم نے ان مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرنے اور متعلقہ فورمز پر زیر بحث لانے کی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ 2010 کے این ایف سی ایوارڈ کے تحت خیبرپختونخوا کو دہشت گردی کے خلاف مالی وسائل مہیا کیے جانے تھے، اور اب تک 700 ارب روپے صوبے کو دیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ جب تک دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا، فنڈز کی فراہمی جاری رہے گی۔