وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سوات سانحے پر سیاست سے گریز کیا جائے، نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر میں مون سون حکمتِ عملی پر بریفنگ لی۔
اسلام آباد میں نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے سوات واقعے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسے دلخراش واقعات پر سیاست نہیں بلکہ سچائی اور دیانت داری سے جائزہ لینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ سوات سانحے میں قیمتی جانوں کا ضیاع پوری قوم کے لیے باعثِ رنج و الم ہے اور اس پر تمام اداروں کو یکجہتی سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کے حادثات روکے جا سکیں۔
دورے کے دوران وزیراعظم کو مون سون بارشوں، ممکنہ سیلابی صورتحال اور پیشگی انتظامات سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ 2022ء کے تباہ کن سیلاب نے وسیع پیمانے پر نقصانات پہنچائے، لوگوں کے گھر، کھڑی فصلیں اور بنیادی ڈھانچے بری طرح متاثر ہوئے۔ اس پس منظر میں این ڈی ایم اے کا کردار مزید اہم ہو جاتا ہے جو خطرات سے متعلق بروقت آگاہی فراہم کرتا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے خبردار کیا کہ پاکستان کا دشمن پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی سازش کر رہا ہے، لیکن ہم اسے ناکام بنائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے اور اسے یکطرفہ طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے این ڈی ایم اے، صوبائی حکومتوں اور تمام متعلقہ اداروں پر زور دیا کہ وہ ایک منظم حکمت عملی کے تحت بروقت اقدامات کو یقینی بنائیں تاکہ انسانی جانوں، املاک اور زراعت کو ممکنہ مون سون تباہ کاریوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں سوات میں شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں متعدد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جس پر ملک بھر میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اپوزیشن اور حکومتی بیانات کے درمیان تناؤ کی صورتحال ہے، تاہم وزیراعظم کا یہ بیان صورتحال کو غیر سیاسی زاویے سے دیکھنے کی اپیل کے طور پر سامنے آیا ہے۔