حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسز، لیویز اور مارجنز کے حوالے سے اہم تفصیلات سامنے آ گئی ہیں، جن کے مطابق عوام فی لیٹر پیٹرول پر مجموعی طور پر 101 روپے 49 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 95 روپے 74 پیسے تک ادا کر رہے ہیں۔
سرکاری دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ فی لیٹر پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی کی شرح 75 روپے 52 پیسے ہے، جبکہ یکم جولائی 2025 سے فی لیٹر 2 روپے 50 پیسے کلائمیٹ لیوی بھی عائد کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 6 روپے 98 پیسے فی لیٹر فریٹ مارجن، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا 7 روپے 87 پیسے منافع اور ڈیلرز مارجن کی مد میں 8 روپے 64 پیسے بھی شامل کیے جا رہے ہیں۔ پیٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت 165 روپے 30 پیسے مقرر کی گئی ہے، مگر ان تمام چارجز کے ساتھ صارفین کو قیمت کہیں زیادہ ادا کرنی پڑ رہی ہے۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل پر بھی عوام کو بھاری مالی بوجھ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ دستاویز کے مطابق ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی 74 روپے 51 پیسے، کلائمیٹ لیوی 2 روپے 50 پیسے، فریٹ چارجز 2 روپے 09 پیسے، تیل کمپنیوں کا مارجن 8 روپے اور ڈیلرز مارجن 8 روپے 64 پیسے فی لیٹر ہے۔ ڈیزل کی ایکس ریفائنری قیمت 177 روپے 24 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پر بھاری ٹیکسوں کے نتیجے میں ملک میں مہنگائی کی شرح مزید بڑھ سکتی ہے۔ ٹرانسپورٹ، اشیائے خورد و نوش اور روزمرہ کی ضروریات کی قیمتوں پر براہ راست اثر پڑتا ہے، جس سے عام آدمی کی زندگی متاثر ہو رہی ہے۔ دوسری جانب، حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ ٹیکسز بجٹ خسارہ کم کرنے اور ریونیو بڑھانے کے لیے ضروری ہیں۔