پرویز الہٰی کک بیکس کیس: شریک ملزم کے خلاف دوسری ایف آئی آر منسوخ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الہٰی کے مبینہ کک بیکس کیس میں شریک ملزم کے خلاف درج دوسری ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا اہم فیصلہ جاری کیا ہے۔ جسٹس امجد رفیق کی سربراہی میں تین صفحات پر مشتمل فیصلہ میں عدالت نے کہا کہ ایف آئی آر نمبر 42 قانون کے مطابق برقرار نہیں رکھی جا سکتی اور اسے منسوخ کیا جاتا ہے۔

latest urdu news

عدالتی فیصلے کے مطابق درخواست گزار نے 28 دسمبر 2024 کو درج ایف آئی آر نمبر 42 کو منسوخ کرانے کی استدعا کی تھی۔ یہ ایف آئی آر گجرات تا لکھنوال پرانا جی ٹی روڈ منصوبے میں رشوت اور کمیشن کے الزامات سے متعلق تھی، تاہم عدالت نے نوٹ کیا کہ یہ نئی ایف آئی آر پہلے سے درج دو مقدمات کی تسلسل ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پہلی ایف آئی آر نمبر 07، مؤرخہ 28 مارچ 2023، اینٹی کرپشن لاہور میں درج کی گئی تھی، جبکہ دوسری ایف آئی آر نمبر 42/24 اینٹی کرپشن ہیڈکوارٹرز گوجرانوالہ میں درج کی گئی۔ دونوں ایف آئی آرز میں کمیشن اور رشوت وصولی کے یکساں الزامات شامل تھے، لہٰذا ایک ہی نوعیت کے جرم پر نئی ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ درخواست گزار انہی الزامات پر نیب کے سامنے کارروائی کا سامنا کر چکا ہے، اس لیے دوبارہ انہی الزامات پر مقدمہ درج کرنا دوہری سزا کے مترادف ہے۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ تینوں ایف آئی آرز کے ملزمان تقریباً ایک جیسے ہیں، البتہ الزامات کو مختلف حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ اصولاً ایک ہی لین دین سے متعلق تمام جرائم کو ایک ہی ایف آئی آر میں شامل کیا جانا چاہیے، اور اگر تفتیش کے دوران نئے شواہد یا افراد سامنے آئیں تو انہیں بطور ملزم شامل کیا جا سکتا ہے یا مزید دفعات کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

فیصلے میں عدالت نے درخواست گزار کا مؤقف قانونی طور پر درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ ایف آئی آر سپریم کورٹ کے طے شدہ اصولوں کی خلاف ورزی ہے، لہٰذا ایف آئی آر نمبر 42 منسوخ کی جاتی ہے۔ تاہم عدالت نے ہدایت کی کہ اگر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ مناسب سمجھے تو متعلقہ الزامات کو پہلے سے درج ایف آئی آر میں قانونی طور پر شامل کیا جا سکتا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter