امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ فلسطین اور غزہ ہے، اور امریکا اس جرم میں شریک ہے۔
انہوں نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ اسرائیل نے گزشتہ روز 83 سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کیا جبکہ غزہ میں ہزاروں لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ امریکا اسرائیل کی مکمل حمایت کر رہا ہے اور حماس کے ساتھ مذاکرات کے وعدے تو کیے جاتے ہیں مگر بعد میں دھوکا دیا جاتا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ قطر پر حملہ بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منظوری سے ہوا، اور اسرائیل نے امریکا کی ایما پر قطر میں مذاکراتی ٹیم پر حملہ کیا۔
انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور صدر ٹرمپ کی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کا تذکرہ ضرور ہوا، مگر نسل کشی کا لفظ بھی شامل ہونا چاہیے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں بیداری کی لہر کو تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ فلسطین کی حمایت کی جا سکے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو “امن کا علمبردار” قرار دے دیا
حافظ نعیم الرحمان نے بتایا کہ گلوبل فلوٹیلا غزہ کی جانب بڑھ رہی ہے اور اسرائیل دو سال میں تمام حدیں پار کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں طاقتوروں کا نظام چل رہا ہے جو انسانیت کے خلاف اسلحہ فروخت کرتا ہے۔ امریکا جمہوریت کا چیمپئن بنتا ہے مگر اپنی یونیورسٹیوں میں اسرائیل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو نکال دیتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 76 فیصد امریکی صدر ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام دینے کے خلاف ہیں، جو ایک اہم بات ہے۔