پاکستان کی وزارت خارجہ نے ان بھارتی دعوؤں کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ آپریشن بنیان مرصوص کے دوران پاکستان نے جوہری صلاحیت کے حامل شاہین میزائل استعمال کیے۔
شاہین ٹو میزائل کی خصوصیات
واضح رہے کہ شاہین ٹو میزائل زمین سے زمین تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ایٹمی ہتھیار لے جانے کے قابل ہے۔ بھارت کے چند میڈیا اداروں نے دعویٰ کیا کہ حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان نے یہ میزائل بھارت کی جانب فائر کیے۔
ویڈیو اور بھارتی میڈیا کا کردار
پاکستان کے دفتر خارجہ نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دعوے بھارتی فوج کے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری ایک ویڈیو کے بعد سامنے آئے، جس میں مبینہ طور پر شاہین میزائل دکھایا گیا تھا۔ تاہم حقیقت سامنے آنے کے بعد بھارتی فوج نے وہ ویڈیو فوری طور پر حذف کر دی۔
لیکن تب تک متعدد بھارتی میڈیا ادارے بغیر تصدیق کے اس جھوٹ پر مبنی خبر کو نشر کر چکے تھے۔ دفتر خارجہ نے اس پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ کچھ بھارتی چینلز تاحال اس بے بنیاد خبر کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
بھارتی فوج کی خاموشی اور شکوک
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق بھارتی فوج نے ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کے باوجود اس بارے میں نہ تو کوئی وضاحت پیش کی اور نہ ہی اپنی غلطی تسلیم کی ہے، جو اس معاملے کو مزید مشکوک بناتا ہے۔
جعلی خبروں کا مقصد
ترجمان نے کہا کہ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس طرح کی جعلی اطلاعات کا مقصد آپریشن سندور میں بھارت کو ہونے والی ناکامی سے توجہ ہٹانا ہے۔ پاکستان نے اس آپریشن کے دوران اپنی روایتی عسکری صلاحیت کا مظاہرہ کیا، جسے دنیا نے دیکھا۔
آپریشن میں استعمال ہونے والا اسلحہ
دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ایسی جھوٹی کہانیاں بھارت کی جانب سے پاکستان پر ’جوہری بلیک میلنگ‘ جیسے بے بنیاد الزامات لگانے اور جنگ بندی سے متعلق غلط بیانیہ قائم کرنے کی مسلسل کوششوں کا حصہ لگتی ہیں۔
وزارت خارجہ کے مطابق پاکستان نے آپریشن میں جو ہتھیار استعمال کیے، ان کی تفصیل آئی ایس پی آر کی 12 مئی 2025 کی پریس ریلیز میں موجود ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی افواج نے فتح سیریز کے ایف-1 اور ایف-2 میزائل، طویل فاصلے تک مار کرنے والے لوئٹرنگ کلر ڈرونز، جدید گولہ بارود اور طویل فاصلے کی توپخانے کا استعمال کیا۔
بھارتی فوجی ٹھکانوں کی تفصیلات
علاوہ ازیں، انڈیا اور مقبوضہ کشمیر میں نشانہ بنائے گئے بھارتی فوجی ٹھکانوں کی فہرست بھی اسی پریس ریلیز میں شامل ہے۔
امن و ساکھ کو نقصان
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایسی غیر مصدقہ اور اشتعال انگیز معلومات نہ صرف خطے کے امن کو خطرے میں ڈالتی ہیں بلکہ خود ریاستی اداروں کی ساکھ کو بھی متاثر کرتی ہیں۔