پاکستان اور چین کے درمیان 5 ارب ڈالر مالیت کے دفاعی معاہدے کے تحت تیار کی جانے والی پہلی ہانگور کلاس آبدوز آئندہ سال پاک بحریہ کی فعال سروس میں شامل ہو جائے گی۔
پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف نے ‘گلوبل ٹائمز’ کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ چین کے تعاون سے یہ جدید آبدوزیں پاکستان کی بحیرہ عرب اور بحرِ ہند میں نگرانی اور دفاعی صلاحیت میں نمایاں اضافہ کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ 2028 تک آٹھ آبدوزوں کی فراہمی کا منصوبہ خوش اسلوبی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
معاہدے کے تحت پہلی چار آبدوزیں چین میں تیار کی جائیں گی جبکہ باقی چار آبدوزیں پاکستان میں اسمبل کی جائیں گی تاکہ مقامی تکنیکی مہارت کو فروغ دیا جا سکے۔ اب تک چین کے صوبہ ہوبے میں تین آبدوزیں یانگ زی دریا میں لانچ کی جا چکی ہیں۔
ایڈمرل نوید اشرف نے بتایا کہ یہ آبدوزیں جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہوں گی، جس میں مصنوعی ذہانت (AI)، غیر انسانی نظام (Unmanned Systems) اور الیکٹرانک وارفیئر ٹیکنالوجیز شامل ہیں، اور پاکستان چین کے ساتھ ان شعبوں میں مزید تعاون کے امکانات بھی دیکھ رہا ہے۔
یہ معاہدہ پاکستان اور چین کے درمیان دفاعی و صنعتی تعاون کو مزید مضبوط کرے گا، جس میں نہ صرف ہتھیار بلکہ تربیت، ریسرچ، ٹیکنالوجی شیئرنگ اور صنعتی شراکت داری بھی شامل ہے۔ ایڈمرل نوید اشرف کے مطابق، یہ تعلقات دونوں ممالک کی اسٹریٹجک شراکت کو آگے بڑھانے کا اہم ذریعہ ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان طویل عرصے سے چین کا سب سے بڑا دفاعی خریدار رہا ہے۔ اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق 2020 سے 2024 کے دوران چین کی 60 فیصد ہتھیاروں کی برآمدات پاکستان کو فراہم کی گئیں۔ اس کے ساتھ، چائنا پاکستان اکنامک کاریڈور (CPEC) کے ذریعے گوادر بندرگاہ کو چین کے صوبہ سنکیانگ سے جوڑنے والا 3,000 کلومیٹر طویل منصوبہ بھی مکمل کیا جا رہا ہے۔
یہ منصوبہ بیجنگ کی بیلٹ اینڈ روڈ پالیسی کا حصہ ہے، جس کا مقصد مشرقِ وسطیٰ سے توانائی کی محفوظ ترسیل کے لیے مضبوط بحری راستہ قائم کرنا ہے۔
