لندن،پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی سفارتی وفد نے امریکا کا دورہ مکمل کرنے کے بعد برطانیہ پہنچ کر اپنی سفارتی سرگرمیاں جاری رکھ دی ہیں۔
وفد نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں بھرپور شرکت کی جہاں عالمی رہنماؤں، امریکی کانگریس کے ارکان اور دیگر سفارتی شخصیات سے ملاقاتیں کی گئیں، ملاقاتوں کے دوران پاکستانی وفد نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، خطے میں امن و استحکام کی ضرورت، اور بھارت کی اشتعال انگیزیوں کے حوالے سے پاکستان کا مؤقف دوٹوک انداز میں پیش کیا۔
وفد کے رکن فیصل سبزواری نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ میں پاکستان کا مقدمہ کھل کر پیش کیا اور عالمی برادری کو باور کرایا کہ بھارت کی پالیسیوں سے ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، انہوں نے عالمی طاقتوں سے بھارت کو روکنے اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے کردار ادا کرنے کی اپیل بھی کی۔
شیری رحمان اور خرم دستگیر خان نے بھارت کی ہٹ دھرمی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے مذاکرات کا حامی رہا ہے، مگر بھارت بات چیت سے راہ فرار اختیار کر رہا ہے، انہوں نے واضح کیا کہ خطے میں پائیدار امن صرف مذاکرات اور مسائل کے حل سے ہی ممکن ہے۔
پاکستانی وفد کی رکن بشریٰ انجم بٹ نے بتایا کہ امریکا میں پاکستان کے مؤقف کو بھرپور پذیرائی ملی اور عالمی رہنماؤں نے پاکستان کے مؤقف کو نہ صرف سنا بلکہ خطے کے مسائل پر سنجیدہ غور کا عندیہ بھی دیا۔
یاد رہے کہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان کا یہ سفارتی دورہ ایسے وقت میں ہوا جب خطے میں بھارت کی جانب سے جارحانہ اقدامات اور کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر بین الاقوامی توجہ مبذول کرانا پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ہدف بن چکا ہے۔