خطے میں ایران اسرائیل جنگ کے خطرات کے پیش نظر پاکستان نے تہران میں موجود اپنے بعض سفارت کاروں، غیر ضروری عملے اور ان کے اہلِ خانہ کو وطن واپس بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اسلام آباد: خطے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور ممکنہ جنگی صورتِ حال کے پیش نظر پاکستان نے تہران میں تعینات اپنے بعض سفارتی عملے، غیر ضروری اسٹاف اور ان کے اہلِ خانہ کو وطن واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد سفارتی اہلکاروں کی سلامتی کو یقینی بنانا اور بدلتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں بروقت احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ایک سینئر افسر کے مطابق، ایران اور اسرائیل کے مابین تناؤ میں اضافے اور تصادم کے خطرات کے باعث یہ قدم حفاظتی بنیادوں پر اٹھایا گیا ہے۔ تاہم، تہران میں قائم پاکستانی سفارت خانہ اور قونصل خانے بدستور فعال رہیں گے اور معمول کے مطابق اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔ صرف ان اہلکاروں کو وطن واپسی کی ہدایت کی گئی ہے جن کی موجودگی کو فی الحال غیر ضروری سمجھا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ متعلقہ عملے کی واپسی کے لیے تمام سفری اور انتظامی اقدامات مکمل کر لیے گئے ہیں، تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے قبل مؤثر انداز میں عمل درآمد ممکن ہو سکے۔
یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی گزشتہ چند ماہ سے شدت اختیار کر چکی ہے، اور اس کے اثرات نہ صرف مشرقِ وسطیٰ بلکہ گرد و نواح کے ممالک پر بھی پڑ رہے ہیں۔ پاکستان نے ماضی میں بھی عالمی تنازعات کے دوران اپنے شہریوں اور سفارتی عملے کے تحفظ کو ترجیح دیتے ہوئے اسی نوعیت کے احتیاطی اقدامات کیے تھے۔