وزیراعظم شہباز شریف نے لاچین میں سہ فریقی اجلاس کے دوران بھارت کی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا پانی روکنے کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی، اور مسئلہ کشمیر صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہی حل ہوگا۔
لاچین میں ہونے والے سہ فریقی اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے دوٹوک انداز میں بھارت کو خبردار کیا کہ پاکستان کا پانی روکنے کی کوئی بھی کوشش ناقابل قبول ہے، کیونکہ پانی 24 کروڑ عوام کی زندگی سے جُڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی بھارت کے خطرناک عزائم کو ظاہر کرتی ہے لیکن پاکستان کسی صورت پانی کے خلاف اس جارحیت کو تسلیم نہیں کرے گا، بھارت کبھی بھی پاکستان کی لائف لائن کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوگا۔
شہباز شریف نے اجلاس کے موقع پر آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور عوام کو یوم آزادی کی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ آذربائیجان نے آزادی کی جنگ جیت کر دنیا بھر میں اپنی پہچان بنائی، پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور سفارتی تعلقات موجود ہیں اور یہ سہ فریقی اتحاد وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوگا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان کی جانب سے پی کے کے کے خلاف اقدامات کو سراہتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ مثالی قیادت کا مظہر ہے۔
وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے بغیر ثبوت کے پاکستان پر پہلگام واقعے کا الزام لگانے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس واقعے پر تحقیقات کی غیرجانبدار پیشکش کی تھی جسے بھارت نے رد کر دیا۔ اس موقع پر انہوں نے افواجِ پاکستان کے پیشہ ورانہ کردار اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت کو بھی سراہا جنہوں نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا، ان کے بقول، پوری قوم اس وقت افواجِ پاکستان کے ساتھ متحد تھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے جو خطے میں امن کا خواہاں ہے، لیکن بھارت کی مسلسل اشتعال انگیزی اس راستے میں رکاوٹ ہے، مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے تاکہ خطے میں دیرپا امن قائم ہو سکے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جس میں ملک نے 90 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے، لیکن اس کے باوجود دہشتگردی کے خاتمے کے لیے ہمارا عزم غیر متزلزل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور آذربائیجان جیسے دوست پاکستان کے لیے نعمت ہیں، اور تینوں ممالک اعلیٰ اقدار، انصاف، اور امن کے لیے ایک ساتھ کھڑے ہیں۔
یاد رہے کہ بھارت کی جانب سے حالیہ انتخابی ریلیوں میں پاکستان کو پانی بند کرنے کی دھمکیاں دی گئی تھیں، جس کے بعد پاکستان نے سخت ردعمل دیتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کو عالمی فورمز پر اُٹھانے کا عندیہ دیا تھا۔ اس سے پہلے بھی بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملے یا دہشتگردی کے الزامات بغیر شواہد کے لگتے رہے ہیں۔