قومی ورثہ کمیٹی نے بھنبھور، کاریز، نگرپار، رانی گھٹ اور ہرن مینار کو یونیسکو ورثہ میں شامل کرنے کی منظوری دے دی۔
اسلام آباد، سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے ڈیولیوشن، قومی ورثہ و ثقافت نے پاکستان کی تاریخی شناخت اور ثقافتی تنوع کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے پانچ اہم مقامات کو یونیسکو کے عالمی ورثہ میں شامل کرنے کے لیے نامزد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
کمیٹی اجلاس میں قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کے حکام نے بریفنگ دی کہ نامزد کیے جانے والے مقامات میں سندھ کی قدیم بندرگاہ بھنبھور، بلوچستان کا منفرد آبی نظام کاریز سسٹم، تھرپارکر کا نگرپار کلچرل لینڈسکیپ، خیبرپختونخوا میں واقع رانی گھٹ سائٹ اور پنجاب کا مشہور ہرن مینار شامل ہیں۔
اجلاس کے دوران روات قلعہ کے تحفظ سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی، جس میں حکام نے بتایا کہ 2017 میں قلعے کی بحالی کا کام شروع کیا گیا تھا، قلعے کے عقب میں موجود مسجد میں نمازیوں کی آمدورفت جاری رہتی ہے، اور جب قلعے میں داخلے کے لیے ٹکٹ نافذ کیا گیا تو مقامی رہائشیوں نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے احتجاج کیا۔
اس تناظر میں حکام نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ ورثے کے تحفظ اور مذہبی سہولتوں کے درمیان توازن برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ دونوں پہلوؤں کو نقصان نہ پہنچے۔
فنکشنل کمیٹی نے ان اقدامات کو سراہتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ عالمی سطح پر ان مقامات کو یونیسکو کی تسلیم شدہ فہرست میں شامل کیے جانے سے پاکستان کا تاریخی و ثقافتی تشخص مزید نمایاں ہوگا اور ملکی سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان کی موجودہ یونیسکو عالمی ورثہ کی فہرست میں موہنجو داڑو، شالیمار باغ، قلعہ لاہور، مکلی قبرستان اور ٹیکسلا سمیت دیگر اہم آثار شامل ہیں، جنہیں بین الاقوامی سطح پر تاریخی اہمیت حاصل ہے۔ نئی نامزدگیاں اس ورثے میں قابلِ فخر اضافہ ثابت ہوں گی۔