نیویارک: امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان کی جوہری صلاحیت نے جنوبی ایشیا میں روایتی عسکری عدم توازن کو مؤثر طور پر متوازن رکھا ہے، جبکہ بھارتی رویے کی وجہ سے خطے میں امن کو خطرات لاحق ہیں، جس پر عالمی برادری کو سنجیدگی سے توجہ دینی چاہیے۔
امریکی تھنک ٹینک سے خطاب میں سفیر رضوان سعید شیخ نے واضح کیا کہ پاکستان نے جوہری صلاحیت ہمیشہ دفاعی مقاصد اور علاقائی استحکام کے لیے استعمال کی ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کا رویہ ہر موقع پر ذمہ دارانہ رہا ہے، حتیٰ کہ بھارتی جارحیت کے جواب میں بھی شہری آبادی کو نشانہ نہ بنا کر ایک ذمہ دار ریاست ہونے کا ثبوت دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کشیدگی کو کم کرنے، مذاکرات کو ترجیح دینے اور جنگی ماحول سے گریز کرنے کی پالیسی اپنائی ہے۔ ان کے مطابق حالیہ برسوں میں پاک بھارت کشیدگی کے باوجود جنگ بندی ممکن ہوئی، جس میں امریکا، بالخصوص سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اہم کردار تھا۔ اس پیش رفت کے نتیجے میں کشمیر، دہشت گردی اور سندھ طاس جیسے حساس موضوعات پر بات چیت کی راہ ہموار ہوئی۔
پاکستانی سفیر نے بھارت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کی جانب سے امریکا، کینیڈا اور دیگر مغربی ممالک میں دہشت گردی کی مبینہ منصوبہ بندی اور کارروائیاں عالمی برادری کی فوری توجہ کی متقاضی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ’’نیا معمول‘‘ (New Normal) کے اس بھارتی تصور کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے جو طاقت کے بل پر علاقائی بالادستی قائم کرنے کی کوشش پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جوہری ماحول میں کسی بھی ریاست کا غیر ذمہ دار رویہ نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی امن کے لیے بھی تباہ کن نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔ افغانستان کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے منفی اثرات کا سب سے زیادہ بوجھ پاکستان نے اٹھایا، جس پر عالمی برادری کو فوری توجہ دینا ہوگی۔
یاد رہے کہ پاکستان بارہا اس مؤقف کا اعادہ کر چکا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر سمیت تمام بنیادی تنازعات کے منصفانہ حل سے مشروط ہے، اور جوہری ہتھیاروں کی موجودگی میں صرف ذمہ دارانہ رویہ ہی خطے کی سلامتی کا ضامن بن سکتا ہے۔