امریکا نے پاکستان کو اپنے جدید ترین میزائل سسٹم کی فروخت کے عالمی منصوبے میں شامل کرلیا ہے، جس کے تحت پاکستان کو ریتھیون کمپنی کے جدید "AIM-120C8/D3” میزائلوں کی فراہمی ممکن بنے گی۔ یہ قدم 6 اکتوبر 2025 کو امریکی محکمہ جنگ کی جانب سے خاموشی سے اٹھایا گیا، جب پاکستان کا نام ان ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا جو یہ میزائل خرید رہے ہیں۔
یہ منظوری 41.68 ملین ڈالر کی توسیع کے تحت دی گئی ہے جو پہلے سے موجود 2.51 ارب ڈالر کے بین الاقوامی دفاعی معاہدے کا حصہ ہے۔ اس معاہدے میں پاکستان کے علاوہ جاپان، جرمنی، برطانیہ، اسرائیل، ترکیہ، جنوبی کوریا، آسٹریلیا، سعودی عرب، اور قطر سمیت کئی اتحادی ممالک شامل ہیں۔
یہ پیش رفت اس بات کا عندیہ دیتی ہے کہ پاکستان اپنے ایف-16 طیاروں کی جدید کاری کی طرف دوبارہ متوجہ ہو رہا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان نے 2006-2007 میں امریکی "پیس ڈرائیو” پروگرام کے تحت ایف-16 طیارے اور 500 AIM-120C5 میزائل حاصل کیے تھے۔ اب پاکستان کے لیے C8 ورژن کی شمولیت، فضائی برتری کو بہتر بنانے کی ایک بڑی کوشش قرار دی جا رہی ہے۔
پاک فوج نے فتح‑4 کروز میزائل کا کامیاب تربیتی تجربہ کیا
نیا AIM-120C8 میزائل، AIM-120D کا برآمدی ورژن ہے جو فی الوقت امریکی فضائیہ کا سب سے جدید "ایئر ٹو ایئر” میزائل ہے۔ اس ماڈل کی آزمائش 2023 میں شروع ہوئی تھی اور اب یہ تیزی سے اتحادی ممالک کو فراہم کیا جا رہا ہے تاکہ نیٹو اور انڈو-پیسیفک خطے میں فضائی دفاعی تعاون کو مضبوط بنایا جا سکے۔
جولائی 2025 میں پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کا دورہ کیا تھا۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یہی دورہ اس دفاعی پیش رفت کی بنیاد بنا۔ ان کے مطابق، یہ ابتدائی معاہدہ غالباً انتظامی، تربیتی اور لاجسٹک مراحل پر مبنی ہے، لیکن یہ واضح اشارہ ہے کہ واشنگٹن، اسلام آباد کے ساتھ دفاعی تعاون بحال کرنے پر آمادہ ہو چکا ہے۔
امریکی دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ یہ میزائل فراہمی کا عالمی منصوبہ 2030 تک مکمل کیا جائے گا۔ اس دوران میزائلوں کی مسلسل پیداوار اور ترسیل جاری رہے گی۔ اس پروگرام کا مقصد دنیا بھر میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کی فضائی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر ہم آہنگ کرنا ہے، خاص طور پر روس، چین اور مشرقی یورپ میں بڑھتی ہوئی کشیدگیوں کے تناظر میں۔