وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک کو پچھلی حکومت جس بدترین حالت میں چھوڑ کر گئی تھی، اب انہی کھنڈرات پر ایک نئی تعمیر کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے انتہائی مشکل حالات میں ذمہ داری سنبھالی، تاہم مسلسل محنت اور درست پالیسیوں کے نتیجے میں اب بہتری کے آثار نمایاں ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
ایک بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف اب بین الاقوامی سطح پر دوبارہ سنا اور مانا جا رہا ہے، جو کہ ماضی میں شدید کمزور ہو چکا تھا۔ ان کے مطابق عالمی فورمز پر پاکستان کو سنجیدگی سے لیا جانا اس بات کی علامت ہے کہ ملک کی خارجہ پالیسی درست سمت میں گامزن ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان اب 2026 میں عزت، وقار اور اعتماد کے ساتھ داخل ہونے جا رہا ہے، جو پوری قوم کے لیے حوصلہ افزا پیغام ہے۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ معاشی اور سفارتی سطح پر جو نقصانات پچھلی حکومت چھوڑ گئی تھی، ان کی تلافی ایک دن میں ممکن نہیں تھی، مگر اب درست فیصلوں کے ثمرات سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت ملک کو استحکام، ترقی اور خودمختاری کی راہ پر گامزن رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
عمران خان اصولوں کے نہیں، مفاد کی سیاست کرتے ہیں، خواجہ آصف
دوسری جانب وزیر مملکت بلال اظہر کیانی نے کہا کہ عالمی سفارتی پلیٹ فارمز اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کے بارے میں مثبت الفاظ کا استعمال دراصل پاکستان کی کامیابی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کیا جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا اب پاکستان کو ایک ذمہ دار اور سنجیدہ ریاست کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی کسی ایک فرد یا ادارے کی نہیں بلکہ پوری قوم کی مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ ہے۔
ادھر سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے بھی عالمی سطح پر پاکستان کی پذیرائی کو خوش آئند قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ قومی پالیسیوں اور آرمی چیف کی قیادت کے باعث پاکستان کو دنیا بھر میں مثبت توجہ حاصل ہو رہی ہے۔ شرجیل میمن کے مطابق ریاستی استحکام اور مؤثر حکمت عملی نے پاکستان کا عالمی تشخص بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہی پالیسیوں کا تسلسل برقرار رہا تو پاکستان نہ صرف اندرونی طور پر مضبوط ہوگا بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک باوقار اور طاقتور ملک کے طور پر اپنی پہچان مزید مستحکم کرے گا۔
