پاکستان میں جولائی 2025 کے دوران مہنگائی کی شرح 4.07 فیصد تک پہنچ گئی، جو گزشتہ سات ماہ کی بلند ترین سطح ہے۔ جون میں یہ شرح 3.2 فیصد تھی، جبکہ دسمبر 2024 کے بعد پہلی بار مہنگائی میں اتنا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
سرکاری ادارۂ شماریات کے مطابق مہنگائی میں اس اضافے کی بنیادی وجہ رہائش، یوٹیلیٹیز اور ٹرانسپورٹ کے نرخوں میں نمایاں اضافہ ہے۔ اسٹیٹ بینک نے بھی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ خوراک کی قیمتوں میں اضافہ نسبتاً سست رہا، لیکن دیگر اشیاء کے نرخ مہنگائی کو مسلسل اوپر لے جا رہے ہیں۔
شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح 4.4 فیصد رہی، جبکہ دیہی علاقوں میں یہ 3.5 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بھی مہنگائی کا رجحان تیز ہوا۔ جون میں جہاں اس میں 0.6 فیصد اضافہ ہوا تھا، وہیں جولائی میں یہ 2.7 فیصد تک پہنچ گیا۔
گزشتہ سال، یعنی جولائی 2024 میں، مہنگائی کی شرح 11.09 فیصد تھی۔ اس کے مقابلے میں موجودہ مہنگائی کم ہے، لیکن ماہرینِ اقتصادیات کا کہنا ہے کہ موجودہ رفتار اگر برقرار رہی تو آنے والے مہینوں میں معاشی دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
اسٹیٹ بینک اور دیگر معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر رہائشی سہولیات، ایندھن اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں قیمتوں کو کنٹرول نہ کیا گیا تو مہنگائی ایک بار پھر دو ہندسوں میں داخل ہو سکتی ہے، جو عام آدمی کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنے گی۔