پاکستان اور بھارت کے اعلیٰ سطحی وفود آج سے امریکہ، برطانیہ، یورپ اور دیگر عالمی شہروں کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔ ان دوروں کا مقصد عالمی برادری کو اپنے اپنے ملک کے مؤقف سے آگاہ کرنا ہے، خاص طور پر حالیہ تنازعات اور عسکری کارروائیوں کے بعد۔
پاکستانی وفد کی قیادت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں، جبکہ پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمان بھی ان کے ہمراہ ہیں۔ دیگر اراکین میں حنا ربانی کھر، جلیل عباس جیلانی، مصدق ملک، خرم دستگیر خان، فیصل سبزواری، بشریٰ انجم بٹ اور تہمینہ جنجوعہ شامل ہیں۔ وفد نیویارک اور واشنگٹن ڈی سی میں اہم ملاقاتیں کرے گا۔
دوسری جانب بھارت نے بھی امریکہ، یورپ، افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں پارلیمانی ارکان پر مشتمل سات وفود روانہ کیے ہیں تاکہ عالمی سطح پر اپنی پوزیشن کو مؤثر انداز میں پیش کر سکے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق یہ وفود بھارت کی حالیہ جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے خلاف پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے اور دنیا کو پاکستان کے ذمہ دارانہ رویے اور سفارتی کوششوں سے آگاہ کریں گے۔
ان وفود کا مقصد بین الاقوامی برادری پر زور دینا ہے کہ تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری کو ترجیح دی جائے اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے عالمی طاقتیں اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔
وفود سندھ طاس معاہدے کے تحت معمول کے کام کی بحالی پر بھی بات کریں گے اور عالمی اداروں کے رہنماؤں، ارکان پارلیمنٹ، تھنک ٹینکس، میڈیا اور اوورسیز پاکستانی کمیونٹی سے ملاقاتیں کریں گے۔