اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مشیر برائے اقتصادی امور خرم شہزاد نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر گزشتہ تین برس کے دوران معاشی شرح نمو (گروتھ) میں نمایاں کمی دیکھی گئی، تاہم پاکستان نے اس مشکل وقت میں مثبت معاشی سمت اختیار کی اور اپنی گروتھ میں بہتری لائی ہے۔
خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ جہاں کئی ممالک مہنگائی سے بدستور پریشان ہیں، پاکستان میں افراطِ زر میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جو اس بات کی علامت ہے کہ معیشت میں کہیں نہ کہیں بہتری ضرور آئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ زراعت کے شعبے میں کچھ مشکلات ضرور درپیش ہیں جن کی وجوہات میں بارش اور پانی کی قلت شامل ہیں، تاہم مجموعی طور پر معیشت درست سمت میں گامزن ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اقتصادی سروے برائے مالی سال 2024-25 پیش کرتے ہوئے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران ملک کی جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی، جبکہ افراطِ زر کی شرح کم ہو کر 4.6 فیصد پر آ گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پالیسی ریٹ جو ایک وقت میں 22 فیصد تک پہنچ چکا تھا، اب کم ہو کر 11 فیصد تک آ گیا ہے، جو مالیاتی استحکام کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب کے مطابق عالمی سطح پر مہنگائی کی شرح دو سال قبل 6.8 فیصد تھی جو اب کم ہو کر 0.3 فیصد ہو چکی ہے، جبکہ پاکستان میں مہنگائی کی موجودہ شرح 4.6 فیصد ہے، جو کہ خطے کے کئی ممالک کے مقابلے میں نسبتاً بہتر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کا بنیادی مقصد پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام حاصل کرنا تھا، جس کے مثبت اثرات معیشت کے مختلف شعبوں میں ظاہر ہونا شروع ہو چکے ہیں۔ حکومت اب پائیدار ترقی، مالیاتی نظم و ضبط اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اگلے اقدامات کی تیاری کر رہی ہے۔