اسلام آباد، مالی سال 2025 کے ابتدائی نو ماہ کے دوران پاکستان کے عوامی قرضوں میں 6.7 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے بعد یہ 760 کھرب روپے سے تجاوز کر گیا ہے، اقتصادی سروے 2024-25 کے مطابق، اس مجموعی قرضے میں 515.18 کھرب روپے کا ملکی قرضہ اور 244.89 کھرب روپے کا بیرونی قرضہ شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق، مارک اپ کے اخراجات نے مکمل سال کے بجٹ تخمینے کا 66 فیصد یعنی 6,439 ارب روپے استعمال کر لیے، جس کا بڑا حصہ (5,783 ارب روپے) ملکی قرض پر صرف ہوا۔
حکومت نے جولائی سے مارچ کی مدت میں قرض کی سروسنگ پر 64.39 کھرب روپے خرچ کیے، جو کہ پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں کم رہا۔ اس کمی کی بنیادی وجہ بنیادی سرپلس میں اضافہ بتایا گیا ہے۔
قرض کی پختگی کو طول دینے اور قلیل مدتی ادائیگی کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے، حکومت نے طویل مدتی آلات جیسے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (PIBs) اور سکوک پر انحصار کیا۔ اس حکمت عملی کے تحت 2.4 کھرب روپے کے ٹریژری بلز (T-bills) کو ریٹائر کیا گیا، جبکہ 2 سالہ زیرو کوپن PIB اور 10 سالہ سکوک بھی متعارف کرایا گیا۔
بیرونی قرضہ مارچ 2025 کے اختتام پر 87.4 بلین امریکی ڈالر رہا، جو جاری مالی سال کے پہلے نو ماہ میں تقریباً 883 ملین امریکی ڈالر کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
پاکستان کے بیرونی قرضے کا زیادہ تر حصہ طویل مدتی اور رعایتی قرضوں پر مشتمل ہے جو زیادہ تر کثیر جہتی (multilateral) اور دو طرفہ (bilateral) شراکت داروں سے حاصل کیے گئے ہیں۔