سینئر تجزیہ کار اور سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے دفاعی معاہدے نے بھارت کو حیران کر دیا ہے، کیونکہ بھارت کو اس معاہدے کی کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاک چائنا انسٹیٹیوٹ مشاہد حسین نے کہا کہ یہ معاہدہ اسرائیلی جارحیت کی حمایت کرنے والے بھارت کیلئے ایک بڑا سفارتی جھٹکا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اب بھارت اپنی خارجہ پالیسی پر نظرِ ثانی کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ عرب دنیا کا امریکہ پر اعتماد ختم ہو چکا ہے اور اس خلا کو پاکستان اور سعودی عرب جیسے باہمی اتحادی پُر کر رہے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان پہلا دفاعی معاہدہ 1982 میں ہوا تھا اور 1983 میں جنرل ضیاءالحق کے دور میں پاک فوج کا بریگیڈ حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے بھیجا گیا تھا۔
مشاہد حسین سید نے یہ بھی انکشاف کیا کہ 1973 میں پاک فضائیہ نے اسرائیل کے 5 طیارے مار گرائے تھے، اور اب ایک بار پھر پاکستان کا کردار خطے میں توازن کیلئے اہم بنتا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اسرائیل کی خاطر اپنی مشرق وسطیٰ کی خارجہ پالیسی تباہ کر چکا ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ طے، کسی ایک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا
انہوں نے امید ظاہر کی کہ سعودی عرب پاکستان کے اندر دہشتگردی پھیلانے والے افغان عناصر پر بھی اثرانداز ہو گا، اور پاک سعودی اتحاد خطے میں امن و استحکام کا نیا باب رقم کرے گا۔