پاکستان نے چین کے تعاون سے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ خلا میں لانچ کر دیا، یہ اقدام قومی خلائی پالیسی 2047ء کے تحت ایک اہم سنگِ میل ہے۔
کراچی سے رطابہ عروس کے مطابق پاکستان نے خلائی ٹیکنالوجی میں ایک اور کامیاب پیش رفت کرتے ہوئے اپنا نیا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ چین کے ژیچانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے خلا میں بھیج دیا ہے۔
اس سیٹلائٹ کی بدولت پاکستان زمینی مشاہدات، زرعی ترقی، قدرتی آفات کی پیشگی و مؤثر نگرانی، اور قومی منصوبہ جات کے لیے جغرافیائی معلومات حاصل کرنے کے قابل ہو جائے گا۔
اس مشن کے ذریعے فصلوں کی پیداوار کا تجزیہ، انفراسٹرکچر کا معائنہ، گلیشیئرز اور جنگلات کی نگرانی، نیز زلزلوں اور سیلاب جیسی آفات کے خطرات سے قبل از وقت آگاہی ممکن ہوگی۔ سپارکو کے ترجمان کے مطابق یہ سیٹلائٹ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا جائزہ لینے، قدرتی وسائل کے مؤثر استعمال اور حکومتی منصوبہ بندی میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
یہ منصوبہ پاکستان کی قومی خلائی پالیسی اور ویژن 2047ء کے تحت تیار کیا گیا ہے، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے اس کامیابی پر پوری قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے اسے پاکستان کے خلائی سفر کا ایک نیا باب قرار دیا، یہ صرف ایک سیٹلائٹ کی لانچنگ نہیں بلکہ پاکستان کے سائنسی، تکنیکی اور خود انحصاری کے سفر کی مضبوط بنیاد ہے۔
احسن اقبال نے اعلان کیا کہ اگلے سال چین کے تعاون سے ایک پاکستانی خلاباز کو خلا میں بھیجا جائے گا، جس کے لیے منصوبہ بندی مکمل کر لی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت کا یہ بھی ہدف ہے کہ 2035ء تک پاکستان اپنے چاند مشن کو بھی عملی جامہ پہنائے۔
وزیرِ منصوبہ بندی نے کہا کہ خلائی ٹیکنالوجی میں ترقی، قومی خودمختاری اور عالمی سطح پر پاکستان کی سائنسی حیثیت کے استحکام کے لیے نہایت ضروری ہے، انہوں نے سپارکو، پاکستانی انجینئرز، سائنس دانوں اور چین کی حکومت کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے اس مشن کو پاکستان اور چین کی دیرینہ دوستی کا مظہر قرار دیا۔
یاد رہے کہ پاکستان نے 2018ء میں بھی ایک ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ لانچ کیا تھا، مگر یہ نئی لانچنگ ویژن 2047ء کے تحت جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ایک بڑا قدم ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان خلائی تعاون سی پیک کے بعد ایک اور اسٹریٹیجک سطح پر داخل ہو چکا ہے، جس کے مثبت اثرات مستقبل میں قومی ترقی کے ہر شعبے میں محسوس ہوں گے۔