جنگ بندی کے باوجود پاک بھارت تعلقات میں جمود، قومی سلامتی مشیروں کی ملاقات مؤخر

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

10 مئی کو جنگ بندی کے بعد پاک بھارت ڈی جی ایم او رابطے تو جاری ہیں، مگر قومی سلامتی مشیروں کی ملاقات اب تک ممکن نہیں ہو سکی، تعلقات میں سرد مہری برقرار۔

اسلام آباد: اگرچہ امریکہ کی مداخلت کے بعد 10 مئی کو پاک بھارت کشیدگی میں کمی لاتے ہوئے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم اس پیش رفت کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان سفارتی اور سیکیورٹی سطح پر جمود برقرار ہے۔

latest urdu news

سفارتی ذرائع کے مطابق جنگ بندی کے فوراً بعد دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان ابتدائی رابطہ ہوا تھا اور تاحال یہ روابط ایک طے شدہ شیڈول کے تحت جاری ہیں، مگر سب سے اہم سطح کی ملاقات یعنی قومی سلامتی مشیروں (NSA) کی متوقع ملاقات تاحال ممکن نہیں ہو سکی۔

ذرائع کے مطابق جنگ بندی کے بعد یہ فیصلہ ہوا تھا کہ دونوں ممالک کے قومی سلامتی مشیر کسی غیر جانبدار مقام پر ملاقات کریں گے تاکہ سندھ طاس معاہدے، سرحدی کشیدگی، دہشت گردی اور سیکیورٹی تعاون جیسے حساس معاملات پر بامعنی مذاکرات کیے جا سکیں، مگر یہ ملاقات نہ صرف ملتوی رہی بلکہ موجودہ حالات میں اس کے انعقاد کے آثار بھی دھندلا چکے ہیں۔

اس تعطل کی ایک بڑی وجہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ ہے، جس نے دونوں ممالک کے درمیان پائے جانے والے تناؤ کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان اور بھارت نے سفارتی تعلقات کو ڈاؤن گریڈ کر کے صرف بنیادی سطح پر ہائی کمشنز میں عملہ تعینات کر رکھا ہے، جبکہ کئی سینئر سفارتکاروں کو واپس بھیجا جا چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت تعلقات پر جمی برف اب پگھلنے لگی، بھارتی میڈیا

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان باضابطہ سفارتی رابطے مکمل طور پر بحال نہ ہو سکنے کے باعث پانی، سرحدی کشیدگی اور دوطرفہ تعاون جیسے اہم معاملات ابھی تک حل طلب ہیں۔ مزید برآں، حالیہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس کے دوران بھی دونوں ممالک کے قومی سلامتی مشیروں کی کوئی ملاقات نہیں ہو سکی۔ پاکستان کی نمائندگی لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم ملک نے کی، مگر ان کی بھارتی ہم منصب سے کوئی باضابطہ یا غیر رسمی ملاقات نہ ہو سکی۔

موجودہ صورتحال اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ اگرچہ جنگ بندی وقتی طور پر کشیدگی میں کمی کا باعث بنی، لیکن باہمی اعتماد کی بحالی، بامقصد مذاکرات اور سفارتی سرگرمیوں کی بحالی کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں دکھائی دیتا۔

یاد رہے کہ پاک بھارت تعلقات ماضی میں بھی جنگ بندیوں کے باوجود کئی بار تعطل کا شکار ہوتے رہے ہیں، اور مؤثر ڈائیلاگ اور باہمی اعتماد سازی کے بغیر خطے میں دیرپا استحکام ایک مسلسل چیلنج رہا ہے۔ سندھ طاس معاہدہ 1960ء میں طے پایا تھا اور یہ عالمی طور پر تسلیم شدہ ایک اہم معاہدہ سمجھا جاتا ہے، جس کی معطلی سے خطے میں آبی اور سیاسی تناؤ مزید بڑھنے کے خدشات موجود ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter