حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے شہداء اور زخمیوں کے لیے ایک خصوصی امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم اپنے محافظوں کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گی اور ان کے اہلِ خانہ کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔
شہداء کے لواحقین اور زخمیوں کے لیے مالی امداد
اعلان کے مطابق، ہر شہید کے ورثاء کو 50 لاکھ روپے جبکہ ہر زخمی کو 10 لاکھ روپے فراہم کیے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے ان متاثرین کو "قوم کے اصل ہیرو” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیاں ہمارے لیے قابلِ فخر سرمایہ ہیں۔
وفاقی حکومت کا شہداء کے لیے جامع پیکیج
اس سے قبل وفاقی حکومت کی جانب سے بھی ایک تفصیلی پیکیج کا اعلان کیا جا چکا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے "معرکۂ حق” میں شہید ہونے والے شہریوں کے لواحقین کے لیے 1 کروڑ روپے جبکہ زخمیوں کے لیے 10 سے 20 لاکھ روپے امداد دینے کا وعدہ کیا۔
افواجِ پاکستان کے شہداء کے لیے خصوصی سہولیات
پاک افواج کے شہداء کے لیے امداد کا دائرہ مزید وسیع رکھا گیا ہے۔ رینک کے مطابق شہداء کے ورثاء کو 1 کروڑ سے 1 کروڑ 80 لاکھ روپے دیے جائیں گے، جب کہ گھر کی سہولت کے طور پر 1.90 کروڑ سے 4.20 کروڑ روپے تک کی رقم مختص کی گئی ہے۔ مزید برآں، شہید اہلکاروں کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ تک ان کی مکمل تنخواہ اور الاؤنسز بھی جاری رکھے جائیں گے۔
شہداء کے بچوں کے لیے تعلیم اور بیٹیوں کے لیے میرج گرانٹ
اعلامیے کے مطابق، ہر شہید کے بچوں کو گریجویشن تک مفت تعلیم فراہم کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ، ہر شہید کی ایک بیٹی کی شادی کے لیے 10 لاکھ روپے کی میرج گرانٹ بھی دی جائے گی، تاکہ شہداء کے خاندانوں کو زندگی کے اہم مواقع پر سہارا مل سکے۔
یہ اقدامات صرف مالی امداد نہیں بلکہ ریاست کی جانب سے یہ اعتراف ہیں کہ جو لوگ وطن کے لیے جان دیتے ہیں، ان کے لواحقین ہماری قومی ذمہ داری ہیں۔ وفاقی اور صوبائی سطح پر اٹھائے گئے یہ اقدامات نہ صرف متاثرین کی عملی معاونت ہیں بلکہ ایک متحد اور شکر گزار قوم کے جذبے کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔