ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا ہے کہ جنرل عاصم منیر کی خصوصی ہدایات پر خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی مختلف یونٹس متاثرہ علاقوں میں فوری طبی اور انسانی امداد فراہم کرنے میں مصروف عمل ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ میڈیکل بٹالین اور سی ایم ایچ سے ڈاکٹرز کی ٹیم خیبر پختونخوا روانہ کی گئی ہے جبکہ صوبے میں کل آٹھ فوجی یونٹس امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہی ہیں۔ اس کے علاوہ، تین میڈیکل یونٹس خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں تعینات ہیں اور ایک انجینئر بریگیڈ و انجینئر بٹالین بھی ریسکیو آپریشنز میں سرگرم ہیں۔ اب تک 6,304 سے زائد خواتین اور بچوں کو طبی امداد فراہم کی جا چکی ہے، جبکہ 903 افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آرمی ایوی ایشن بھی متاثرہ علاقوں میں تعینات ہے اور دور دراز علاقوں میں دوائیاں، کھانا اور دیگر امدادی سامان پہنچانے کا کام جاری ہے۔ فوج ٹیلی کمیونیکیشن اور پی ٹی اے کے تعاون سے سڑکوں کی بحالی اور رابطے بحال کرنے میں بھی مدد کر رہی ہے۔
ملک بھر میں شدید بارشیں، خیبرپختونخوا میں 358 اموات، تعلیمی ادارے بند
بونیر اور شانگلہ میں ریسکیو ٹیمیں اور انجینئر بٹالین سڑکوں کو کھولنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ قراقرم ہائی وے پر جو آٹھ مقامات پر بند تھی، انہیں کھول دیا گیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی بتایا کہ پاک فضائیہ بھی امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے رہی ہے اور اب تک 505 ٹن راشن سیلاب متاثرین کو فراہم کیا جا چکا ہے۔ پاک فضائیہ کا سی-130 طیارہ گلگت بلتستان میں امدادی سامان پہنچا چکا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ فوجی بھائی سیلاب سے متاثرہ شمالی علاقوں میں اپنی خدمات جاری رکھے ہوئے ہیں۔