پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے شوگر مل مالکان کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

چینی کی قیمت میں اضافے پر پی اے سی برہم، شوگر مل مالکان اور برآمد کنندگان کی تفصیلات فوری پیش کرنے کا حکم جاری، 287 ارب روپے کے نقصان کا انکشاف۔

اسلام آباد میں چیئرمین جنید اکبر کی سربراہی میں ہونے والے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں چینی بحران پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

latest urdu news

کمیٹی نے چینی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تمام شوگر ملز مالکان اور برآمد کنندگان کا مکمل ریکارڈ فوری طور پر طلب کر لیا ہے۔ اجلاس میں عمر ایوب، ریاض فتیانہ، سینیٹر فوزیہ ارشد اور دیگر اراکین نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران انکشاف کیا گیا کہ کراچی میں چینی 210 روپے فی کلو اور ہری پور میں 215 روپے تک پہنچ چکی ہے، جبکہ ملک بھر میں اوسط قیمت 173 روپے ہے۔

کمیٹی نے سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو غلط اعداد و شمار پیش کرنے پر سرزنش کا نشانہ بنایا۔ سیکریٹری صنعت و پیداوار نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ 10 برسوں میں حکومت نے 5.09 ملین ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دی، جبکہ 3.927 ملین ٹن چینی برآمد کی گئی، جس سے 40 کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا۔

ریاض فتیانہ اور سینیٹر فوزیہ ارشد نے دعویٰ کیا کہ چینی کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے سے قوم کو 287 ارب روپے کا دھوکہ دیا گیا، اور چینی مارکیٹ سے غائب ہے۔

شہر اقتدار میں چینی کا بحران شدت اختیار کر گیا

چیئرمین پی اے سی نے سوال اٹھایا کہ چینی کی برآمد پر سبسڈی کیوں دی گئی؟ اور راتوں رات ایس آر او کے ذریعے ٹیکس چھوٹ کیوں دی گئی؟ معین پیرزادہ نے کہا کہ شوگر مافیا حکومت کا حصہ ہے، جبکہ صدر اور وزیراعظم تک کو اس معاملے میں ملوث قرار دیا۔

پی اے سی نے فوری طور پر شوگر مل مالکان اور ان کے ڈائریکٹرز کی فہرست طلب کر لی۔ چیئرمین پی اے سی نے خبردار کیا کہ اگر کچھ دیر میں تفصیلات نہ دی گئیں تو تحریکِ استحقاق لائی جائے گی۔

حکام کے مطابق گزشتہ سال ملک میں چینی کی پیداوار 76 لاکھ 60 ہزار میٹرک ٹن رہی، جس میں سے 13 لاکھ میٹرک ٹن سرپلس تھی اور پانچ لاکھ میٹرک ٹن اگلے سال کے لیے محفوظ رکھی گئی۔ وفاقی کابینہ اور ای سی سی نے تین مراحل میں 7 لاکھ 90 ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی، جبکہ برآمد کے وقت قیمت 143 روپے فی کلو تھی اور اب قیمت 173 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں چینی بحران ماضی میں بھی حکومتوں اور شوگر مافیا کے درمیان گٹھ جوڑ کے الزامات کا سبب بنتا رہا ہے۔ سبسڈی، برآمد اور بعد ازاں درآمد کی پالیسیوں نے نہ صرف ملکی خزانے کو نقصان پہنچایا بلکہ عوام کو بھی مہنگائی کی چکی میں پیس ڈالا۔ موجودہ بحران کو بھی اسی تسلسل کا حصہ تصور کیا جا رہا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter