بیروزگاری، معاشی بحران اور کم تنخواہوں کے باعث تکنیکی ماہرین اور نرسز سمیت ہزاروں افراد ملک چھوڑ چکے ہیں۔
لاہور: ملک میں بڑھتی ہوئی بیروزگاری، معاشی عدم استحکام اور تنخواہوں میں کمی کے باعث رواں سال کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران تقریباً ساڑھے 3 لاکھ پاکستانی افراد بیرون ملک ہجرت کر چکے ہیں۔
ان افراد میں نہ صرف اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان شامل ہیں بلکہ بڑی تعداد میں تجربہ کار ڈاکٹرز، نرسز اور دیگر تکنیکی ماہرین بھی شامل ہیں، جن کی ہجرت سے ملک کے مختلف شعبہ جات، خصوصاً صحت کا نظام شدید متاثر ہو رہا ہے۔
عرب خبر رساں ادارے ’گلف نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق حالیہ برسوں میں پاکستان سے نرسز کی بڑی تعداد خلیجی ممالک، برطانیہ اور کینیڈا کی طرف منتقل ہو رہی ہے۔ ان ممالک میں نرسز کو بہتر تنخواہیں، محفوظ اور پیشہ ورانہ ماحول، اور ترقی کے مواقع میسر ہیں، جن کی بدولت وہ پاکستان چھوڑنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق ملک میں صحت کا شعبہ پہلے ہی وسائل کی کمی، ناقص انتظامات اور محدود افرادی قوت جیسے مسائل کا شکار ہے، ایسے میں نرسز اور ڈاکٹرز کا تیزی سے بیرون ملک منتقل ہونا صورت حال کو مزید ابتر بنا رہا ہے۔ ہسپتالوں میں مریضوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے جب کہ عملہ پہلے سے کم ہو رہا ہے، جس سے عوامی صحت کی خدمات پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے جلد از جلد روزگار کے مواقع، بہتر تنخواہیں اور پیشہ ورانہ ماحول فراہم نہ کیا تو ہنر مند افراد کی برین ڈرین میں مزید اضافہ ہوگا، جو نہ صرف معیشت بلکہ قومی ترقی کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔