اسلام آباد ہائیکورٹ نے انجینیئر محمد علی مرزا کو اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے "گستاخ” قرار دیے جانے پر دائر درخواست پر ابتدائی سماعت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان، اسلامی نظریاتی کونسل، ایف آئی اے اور نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کو نوٹسز جاری کر دیے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار ڈاکٹر اسلم خاکی نے ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر مؤقف اپنایا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا ایسا فتویٰ انجینئر مرزا کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرزا نے کئی اہم مذہبی شخصیات کی تنقید کی ہے اسی لیے اسے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انجینئر محمد علی مرزا کا سات روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پہلے یہ دیکھنا ہوگا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو یہ معاملہ کیسے ریفر کیا گیا۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ کونسل کو نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کی جانب سے رائے کے لیے خط لکھا گیا، حالانکہ قانوناً صرف صدر، گورنر یا پارلیمنٹ ایسی رائے طلب کر سکتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ ریکارڈ دیکھ کر ہی الزامات اور اصل بیانات کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ آئندہ سماعت میں پہلے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ کیا جائے گا۔