منگل, 13 مئی , 2025

نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی دماغی صحت کا معاملہ ایک بار پھر عدالت میں، سماعت 19 مئی تک ملتوی

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد، سپریم کورٹ میں زیر سماعت نور مقدم قتل کیس میں مرکزی مجرم ظاہر جعفر کی جانب سے دائر اپیل پر سماعت کے دوران وکیلِ صفائی سلمان صفدر نے عدالت سے مزید دستاویزات جمع کرانے کے لیے مہلت طلب کی اور دعویٰ کیا کہ تاحال ان کے مؤکل کی ذہنی صحت کی باقاعدہ جانچ کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل نہیں دیا گیا۔

latest urdu news

منگل کے روز جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں جسٹس باقر نجفی اور جسٹس ملک شہزاد بھی شامل تھے۔

سماعت کے آغاز میں وکیل سلمان صفدر نے عدالت سے اپیل کی کہ انہیں دستاویزات جمع کروانے کے لیے مہلت دی جائے۔ اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا، "آپ عدالت میں موجود ہیں، پھر سماعت ملتوی کیوں کی جائے؟”

وکیلِ صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل ظاہر جعفر کی دماغی حالت سے متعلق پہلو عدالتی کارروائی میں مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا، حالانکہ اس پہلو پر توجہ دی جاتی تو کیس کا رخ کچھ اور ہوتا۔

جسٹس باقر نجفی نے سوال اٹھایا کہ آیا یہ نکتہ ٹرائل یا ہائی کورٹ میں اٹھایا گیا تھا؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ دونوں عدالتوں میں اس پہلو کو نظرانداز کیا گیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے، "اگر آج بھی یہ نکتہ اٹھانا چاہتے ہیں تو الگ درخواست دینے کی ضرورت نہیں، ہم اسی سماعت میں سن سکتے ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ، "ہمارے ہاں مقدمات صرف جج یا وکیل کے انتقال پر ملتوی ہوتے ہیں۔ نظام کا نہیں، ہمارا قصور ہے کہ غیرضروری التوا کی اجازت دیتے ہیں۔

بیس سال ڈیتھ سیل میں رہنے والا اگر بری ہو جائے تو وہ کیا سوچتا ہوگا؟”

وکیلِ صفائی نے ایک بار پھر مؤقف دہرایا کہ دماغی صحت کی جانچ کے لیے آج تک کسی بورڈ کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا، جو انصاف کی فراہمی میں بڑی کمی ہے۔

ادھر مدعی کے وکیل شاہ خاور نے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی سخت مخالفت کی، جس پر جسٹس باقر نجفی نے انہیں روکتے ہوئے کہا، "پہلے درخواست آنے دیں، پھر مخالفت کیجیے گا۔”

بالآخر عدالت نے فریقین کی رضامندی سے سماعت 19 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے واضح ہدایت دی کہ آئندہ سماعت پر دونوں جانب سے وکلا مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہوں۔

پس منظر:

نور مقدم، جو کہ سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی تھیں، کو 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے سیکٹر F-7/4 میں بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو اسی روز جائے واردات سے گرفتار کیا گیا تھا۔

24 فروری 2022 کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی، جبکہ اس کے دو ملازمین، جان محمد اور افتخار کو اعانت جرم میں دس، دس سال قید کی سزا دی گئی۔ ملزم کے والدین سمیت دیگر شریک ملزمان کو شک کا فائدہ دے کر بری کر دیا گیا۔

ظاہر جعفر نے سزائے موت کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا، تاہم مارچ 2023 میں عدالت نے نہ صرف ان کی اپیل مسترد کی بلکہ جنسی زیادتی کے جرم میں دی گئی سزا میں بھی اضافہ کر دیا تھا۔

شیئر کریں:
frontpage hit counter