وزیراعظم شہباز شریف نے انٹرن شپ پروگرام کے طلبہ سے خطاب میں کرپٹ افسران کی برطرفی، ایف بی آر اصلاحات، اور ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے پر گفتگو کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں "اڑان پاکستان” سمر اسکالرز انٹرن شپ پروگرام کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن اور نااہلی کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے گریڈ 20 سے 22 تک کے کئی افسران کو گھر بھیج دیا گیا، جن کے حق میں ملک بھر سے سفارشیں آتی رہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ سفارشوں اور ٹیلی فون کالز کے دباؤ کے لیے تیار تھے، لیکن تمام فیصلے میرٹ پر کیے گئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایف بی آر میں باصلاحیت افسران کی تعیناتی کے لیے ماہرین اور بیوروکریسی کے ساتھ مسلسل مشاورت کی گئی، ہر ہفتے اصلاحات کے اجلاس کی صدارت کی، اور فیس لیس ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل نظام متعارف کروا کر 500 ارب روپے کی ریکوری ممکن بنائی۔ ایف بی آر نے اب کسٹم اور ان لینڈ ریونیو سروس کے افسران کی دہری شہریت کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ ایک طویل اور دشوار سفر ہے لیکن وہ قوم کی خاطر اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی ذاتی کریڈٹ نہیں لیا بلکہ یہ سب ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔ اگر اہداف حاصل نہ کیے تو اس کے نتائج بھی قبول کرنے کو تیار ہیں۔
وزیرِ اعظم : اللہ مجھ سے پوچھے گا کہ کیا کام کیا؟ میں کہوں گا، میرٹ پر کام کیا
ملک کی معاشی صورتِ حال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2023 میں دیوالیہ ہونے کے خدشات تھے، لیکن آئی ایم ایف سے معاہدے اور بہتر معاشی فیصلوں سے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا گیا۔ ان کے مطابق پالیسی ریٹ جو 22 فیصد تک پہنچ چکا تھا، اب 11 فیصد پر آ چکا ہے اور مزید کمی کی امید ہے، جس سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں 2019 کے پلوامہ واقعے کا بھی ذکر کیا، جہاں بھارت نے جارحیت کرتے ہوئے 55 پاکستانی شہریوں کو شہید کیا۔ شہباز شریف کے مطابق پاکستان نے دفاع میں بھرپور جواب دیا، دشمن کے 6 طیارے گرائے، اور 10 مئی کو پاکستان کے اتحاد کی بھرپور مثال قائم کی۔
یاد رہے کہ شہباز شریف کی حکومت حالیہ مہینوں میں بیوروکریسی، معیشت اور دفاعی مؤقف پر نمایاں اقدامات کا دعویٰ کرتی رہی ہے، تاہم ناقدین ان اقدامات کو صرف دعووں تک محدود قرار دیتے ہیں۔