پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی آبی جارحیت اور دیگر اقدامات کا بھرپور جواب دینے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ پاکستان کی ملکیت کا پانی روکا گیا تو اسے جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر بھارت پاکستان کا پانی روکتا ہے تو اسے جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔ اجلاس میں واہگہ بارڈر بند کرنے، فضائی حدود کے استعمال پر پابندی اور بھارت سے ہر قسم کی تجارت فوری طور پر بند کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سول اور عسکری قیادت نے شرکت کی، جس میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد کی داخلی و خارجی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشن اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں بھارتی حکومت کے غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا، جبکہ پاکستان کی جانب سے بھرپور جواب دینے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ کمیٹی نے واضح کیا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا کیونکہ یہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس میں دیگر عالمی فریقین بھی شامل ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے بھارتی اقدامات کے جواب میں مؤثر ردعمل پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جیسے ماضی میں بھارتی پائلٹ ابھینندن کے واقعے پر پاکستان نے فیصلہ کن جواب دیا تھا، اسی طرح اس بار بھی ہم مکمل تیار ہیں اور ہر ممکن جواب دینے کی پوزیشن میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ اس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے حق پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ تین روز قبل مقبوضہ کشمیر کے ضلع پہلگام میں سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے، جس کا الزام بھارت نے بغیر تحقیق کے پاکستان پر عائد کر دیا تھا۔ اس کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات میں شدید کمی اور آبی معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا تھا۔