سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کے برعکس، خیبر پختونخوا کے مشہور سیاحتی مقام ناران میں غیر شادی شدہ جوڑوں کے داخلے پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی۔ مانسہرہ پولیس اور انتظامیہ نے نکاح نامہ چیک کرنے سے متعلق تمام دعوؤں کو من گھڑت اور گمراہ کن قرار دے دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں ایک سائن بورڈ پر لکھا تھا: "ناران: داخلے کے لیے نکاح نامہ ضروری ہے”۔ اس تصویر کے ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ ناران میں داخلے کے وقت پولیس جوڑوں سے نکاح نامہ طلب کر رہی ہے۔ تصویر نے چند دنوں میں ہزاروں ویوز اور شیئرز حاصل کیے اور کئی پلیٹ فارمز پر یہ بات وائرل ہو گئی۔
تاہم، ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) مانسہرہ، شفیع اللہ گنڈا پور نے واضح طور پر کہا کہ ناران میں کسی قسم کی ایسی کوئی ہدایت موجود نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ:
"یہ خبریں مکمل طور پر بے بنیاد اور غلط ہیں۔ ناران آنے والے تمام سیاحوں کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔”
مانسہرہ پولیس نے اپنے سرکاری فیس بک پیج پر بھی ایک وضاحتی پوسٹ شیئر کی، جس میں کہا گیا کہ نکاح نامے کی شرط سے متعلق تمام خبریں جھوٹی اور گمراہ کن ہیں۔ پولیس کی جانب سے سیاحوں سے صرف معمول کی سیکیورٹی چیکنگ کی جاتی ہے، جس کا مقصد امن و امان برقرار رکھنا ہے۔
اسی طرح، تحصیل بالاکوٹ کے اسسٹنٹ کمشنر محمد نادر نے بھی ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کوئی سرکاری نوٹیفکیشن یا ہدایت جاری نہیں کی گئی۔ صرف سیکیورٹی کے ایس او پیز کے تحت گاڑیوں کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے، اور سیاحوں کو تنگ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔