نانگا پربت کی مہم کے دوران گر کر ہلاک ہونے والی کوہ پیما کلارا کی لاش کی تلاش جاری، ہیلی کاپٹر آپریشن بھی ناکام، جدید ٹیکنالوجی سے مدد لی جا رہی ہے۔
اسلام آباد، پاکستان کی بلند ترین چوٹیوں میں سے ایک، نانگا پربت کو سر کرنے کی کوشش کے دوران گر کر ہلاک ہونے والی چیک ریپبلک کی کوہ پیما کلارا کی لاش تاحال تلاش نہیں کی جا سکی، حالانکہ ریسکیو ٹیموں نے ہیلی کاپٹر آپریشن بھی مکمل کر لیا ہے۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر دیامر نظام الدین کے مطابق، غیر ملکی کوہ پیما خاتون کی تلاش کے لیے جدید ترین ریسکیو مشن ترتیب دیا گیا تھا، جس میں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے سرچ آپریشن کیا گیا، تاہم ابھی تک کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو مشن کے اگلے مرحلے پر غور کیا جا رہا ہے اور ہیلی کاپٹر آپریشن ختم کر کے انہیں سکردو واپس بھجوا دیا گیا ہے۔ متعلقہ ادارے اور ماہرین جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کوہ پیما کی آخری لوکیشن کو ٹریس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ 47 سالہ چیک خاتون کوہ پیما "کولاو شاوا کلارا” دنیا بھر میں کوہ پیمائی کے میدان میں ایک معروف نام تھیں۔ وہ 17 جون کو سات رکنی ٹیم کے ساتھ بونر بیس کیمپ پر پہنچی تھیں اور وہاں سے نانگا پربت کی چوٹی سر کرنے کی مہم پر روانہ ہوئیں۔ اسی دوران کیمپ ون اور کیمپ ٹو کے درمیان ایک خطرناک مقام پر وہ پھسل کر نیچے گر گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی کوہ پیما نے 14 بلند چوٹیاں بغیر آکسیجن سر کرلیں
کلارا کوہ پیمائی کے شعبے میں ایک تجربہ کار اور دلیر شخصیت مانی جاتی تھیں، جنہوں نے اس سے قبل دنیا کی دو بلند ترین چوٹیوں — ماؤنٹ ایوریسٹ اور کے ٹو — کو بھی کامیابی سے سر کیا تھا۔
یاد رہے کہ نانگا پربت کو "قاتل پہاڑ” بھی کہا جاتا ہے، جہاں درجنوں مقامی و غیر ملکی کوہ پیما اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ کلارا کی تلاش کا ریسکیو آپریشن موسم اور پہاڑی حالات کی وجہ سے نہایت پیچیدہ بن چکا ہے، تاہم پاکستانی حکام نے کوششیں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔