لاہور، پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے اعتراف کیا ہے کہ سمبڑیال الیکشن میں عوام نے پیپلز پارٹی کو صرف اس لیے ووٹ نہیں دیا کہ پارٹی نے مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتخابی مہم کے دوران لوگ کھلے عام کہتے رہے کہ "ن لیگ سے علیحدگی اختیار کرو، تب ہی ووٹ دیں گے۔"
ندیم افضل چن نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ "ہم اس الیکشن کو ہرگز شفاف نہیں مانتے” اور الیکشن کمیشن کا کردار بھی غیر جانبدار نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو ہمیشہ شہادتوں کے بعد طعنے ملے، اور اب پنجاب میں پارٹی کو کمزور کرنے کے باقاعدہ طریقے اپنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ن لیگ کا ساتھ دینے کی پاداش میں عوام نے پیپلز پارٹی کو مسترد کر دیا۔ ان کے بقول، لوگ مسلسل کہتے رہے کہ "حکومت کے اتحادی ہونے کی وجہ سے ہم ووٹ نہیں دیں گے، اگر ن لیگ کا ساتھ چھوڑ دو تو ووٹ دیں گے۔” ان کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ کا ساتھ دینے والے کو عوام ووٹ نہیں دیتی، اور یہی عوام کا فیصلہ اس الیکشن میں واضح ہو چکا ہے۔
ندیم افضل چن نے یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں پر اربوں روپے خرچ کیے گئے لیکن یہ سب کچھ دکھاوا ثابت ہوا، کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ کسان کی تین فصلیں برباد ہو چکی ہیں اور زراعت سے جڑا صوبہ پنجاب شدید مشکلات کا شکار ہے۔
انہوں نے الیکشن نتائج پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ "اگر پیپلز پارٹی کے پاس بھی سرکاری مشینری ہوتی تو ہم بھی 45 ہزار ووٹ حاصل کر لیتے"۔ چن کے مطابق، پولنگ باکس اٹھا کر لے جانے جیسے واقعات نے الیکشن کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ عوام کو اس طرح کی پریشانیوں میں نہ ڈالے۔ اگر کوئی شکایت ہے تو باقاعدہ لیٹر جاری کرے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس کئی معاملات میں عوام کو مطمئن کرنے کے لیے جواب موجود نہیں، جیسے کہ سرکاری اسپتالوں کی نجکاری کا معاملہ۔
انہوں نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ پیپلز پارٹی ایک جمہوری جماعت ہے اور یہ الیکشن ان کی جدوجہد کا اختتام نہیں بلکہ اگلے انتخابات کے لیے بنیاد ہے۔
یاد رہے کہ سمبڑیال کے حالیہ ضمنی الیکشن میں پیپلز پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، جبکہ پارٹی کارکنوں میں بھی مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اتحاد پر شدید تحفظات پائے جاتے رہے ہیں۔