جماعت اسلامی کے رہنما اور سابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینیوں کے لیے امداد لے جانے والے "صمد فلوٹیلا” قافلے پر دورانِ سفر تین ڈرون حملے کیے گئے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشتاق احمد خان نے بتایا کہ امدادی مشن کے دوران انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے 30 دن اور 30 راتیں مسلسل سمندر میں گزاریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سفر نہایت خطرناک اور صبر آزما تھا، جس کے دوران متعدد بار ان کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین میں گزشتہ دو سال سے جاری اسرائیلی جارحیت نے ہزاروں بچوں کو یتیم، معذور اور بے گھر کر دیا ہے۔ "یہ ظلم کی انتہا ہے، اور دنیا کی خاموشی افسوسناک ہے”، انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔
سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ مسلمان ممالک کو اب مل بیٹھ کر کوئی مؤثر اور مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا ہوگا تاکہ فلسطینی عوام کی مدد کی جا سکے اور ان کے ساتھ مسلسل ہونے والے ظلم کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔
سابق سینیٹر مشتاق احمد خان آج وطن واپس پہنچیں گے
یاد رہے کہ مشتاق احمد خان کو اسرائیلی فورسز نے اس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ دیگر عالمی رضاکاروں کے ساتھ فلسطین کے محصور علاقے غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر جا رہے تھے۔ بعد ازاں انہیں اردن میں پاکستانی سفارت خانے کی مداخلت سے رہائی ملی اور وہ گزشتہ روز پاکستان واپس پہنچے۔