مشعال ملک: محرم میں جلوسوں پر پابندی، نوجوانوں کی گرفتاری اور کرفیو مودی حکومت کا مذہبی جبر ظاہر کرتے ہیں۔
اسلام آباد: کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ اور معروف انسانی حقوق کی کارکن مشعال ملک نے مقبوضہ کشمیر میں مذہبی آزادی سلب کیے جانے پر شدید ردِعمل دیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں بھارتی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں مذہبی رسومات کو دبانا اور عزاداری پر قدغن لگانا اپنا مستقل رویہ بنا لیا ہے۔
محرم الحرام کے مقدس مہینے میں عاشورہ کے جلوسوں پر کرفیو نافذ کر کے، نوجوانوں کو گرفتار کر کے، اور عزاداری کو جرم بنا کر مودی حکومت نے کربلا کی روحانی یاد کو مٹانے کی ناپاک کوشش کی ہے۔
مشعال ملک نے مزید کہا کہ آج کشمیر میں اگر کوئی امام حسینؑ کی یاد میں صدائے عزاداری بلند کرے تو وہ مودی حکومت کے نزدیک جرم بن جاتا ہے، جو نہ صرف مذہبی جبر کی انتہا ہے بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہب کو آزادی کے ساتھ ادا کرنا ہر انسان کا بنیادی حق ہے، لیکن بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اس حق کو سلب کر کے انسانیت کا قتل کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امن طاقت سے نہیں، انصاف سے آتا ہے، مشعال ملک
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عاشورہ جیسے روحانی اور پُرامن دن پر سخت سیکیورٹی، کرفیو اور جلوسوں پر پابندیاں اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کو مذہبی آزادی حاصل نہیں رہی۔ مشعال ملک نے عالمی برادری، اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مذہبی آزادی پر عائد پابندیوں کا سنجیدہ نوٹس لیں اور کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت دلوانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں محرم الحرام کے موقع پر عزاداری کے جلوسوں پر پابندیاں گزشتہ کئی برسوں سے جاری ہیں، جن پر انسانی حقوق کی تنظیمیں اور اقوامِ متحدہ بھی ماضی میں تشویش کا اظہار کر چکی ہیں، مگر بھارتی حکومت کا سخت گیر رویہ اب بھی برقرار ہے۔