سینیٹ کمیٹی مواصلات میں موٹرویز پر ٹول ٹیکس دگنا ہونے اور ایم سکس منصوبے میں 4.5 ارب کی خوردبرد کا انکشاف
اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس کے دوران انکشاف کیا گیا ہے کہ موٹرویز پر ٹول ٹیکس میں 100 فیصد سے زائد اضافہ کر دیا گیا ہے، جس پر ارکانِ کمیٹی نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ چیئرمین نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے) نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چھ سال سے ٹول ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی تھی، اس لیے اب یکدم اضافہ ناگزیر سمجھا گیا۔ ان کے مطابق اس اضافے سے ریونیو میں واضح بہتری آئی ہے، جو 32 کروڑ سے بڑھ کر 64 کروڑ روپے ہو چکا ہے۔
اجلاس کے دوران سینیٹر پرویز رشید نے چیئرمین این ایچ اے سے سخت سوالات کیے اور کہا کہ جب آپ عوام سے دگنا ٹیکس وصول کر رہے ہیں تو انہیں موٹروے پر سہولیات کیا دی گئی ہیں؟ کیا اس اضافی رقم کے بدلے میں عوام کو بہتر سروس یا تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے؟
اجلاس میں ایم سکس منصوبے سے متعلق 4.5 ارب روپے کی مبینہ خوردبرد کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔ چیئرمین این ایچ اے نے انکشاف کیا کہ سندھ حکومت کی جانب سے دو اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز پر الزام ہے کہ انہوں نے اربوں روپے کی رقم میں بے ضابطگی کی۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت نے یہ رقم واپس جمع کرانے کی پیشکش کی ہے تاکہ منصوبہ متاثر نہ ہو۔
چیئرمین کے مطابق سندھ حکومت چاہتی ہے کہ ڈپٹی کمشنرز سے رقم ریکور کی جائے اور یہ رقم واپس قومی خزانے میں جمع کرائی جائے، تاکہ ایم سکس منصوبے پر کام بغیر رکاوٹ جاری رکھا جا سکے۔
یاد رہے کہ ایم سکس منصوبہ سکھر سے حیدرآباد تک موٹروے کی تعمیر سے متعلق ہے، جسے پاک-چین اقتصادی راہداری (CPEC) کے تحت اہم سمجھا جاتا ہے، جبکہ موٹروے پر ٹول ٹیکس میں اچانک اضافے نے عوامی سطح پر بھی تشویش پیدا کر دی ہے۔