تحریک انصاف کےبانی عمران خان کی جانب سے ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کے اعلان نے پارٹی کے اندر اختلافات کو جنم دے دیا ہے۔ پارٹی کے سینئر رہنما مونس الٰہی نے عمران خان کے فیصلے پر کھل کر اعتراض کرتے ہوئے اسے "غلط مشورہ” قرار دیا ہے۔
مونس الٰہی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنے ردعمل میں لکھا:
"جس نے عمران خان کو یہ مشورہ دیا ہے کہ ضمنی انتخاب کا بائیکاٹ کرنا چاہیے، اُس نے بہت غلط مشورہ دیا ہے۔ ہمیں ہر سیٹ پر لڑنا چاہیے۔ اگر کسی نے دھاندلی کرنی ہے تو کرے، ہمیں مقابلہ کرنا چاہیے۔ آخری گیند تک لڑنا ہے، پیچھے نہیں ہٹنا۔”
دوسری جانب عمران خان کا مؤقف ہے کہ ان کی پارٹی ان ضمنی نشستوں پر کسی کو نامزد نہیں کرے گی، کیونکہ یہ وہ نشستیں ہیں جن پر پارٹی ارکان نے قربانیاں دے کر کامیابی حاصل کی تھی، اور اُن کی نااہلی کو وہ "ناجائز” سمجھتے ہیں۔
عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمارے جو ممبران اسمبلی ناجائز طریقے سے نااہل کیے گئے ہیں، ان کی جگہ ضمنی انتخابات میں کسی کو کھڑا نہیں کیا جائے گا، کیونکہ ان لوگوں نے کئی طرح کی مشکلات جھیل کر انتخاب لڑا تھا اور مسلسل تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے رہے۔
یہ اختلاف پارٹی کی حکمت عملی پر سنجیدہ سوالات اٹھا رہا ہے، اور سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر پارٹی کے اندرونی اختلافات بڑھتے رہے تو یہ آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی کی پوزیشن کو متاثر کر سکتے ہیں۔