نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے مون سون کے تین نئے اسپیلز کی پیش گوئی کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بارشوں کی شدت معمول سے 50 فیصد زیادہ ہوگی۔ لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی اور گوجرانوالہ سمیت مختلف شہروں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے بتایا کہ حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب سے اب تک 313 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں کئی آبادیوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے، متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان اور خوراک کی فراہمی جاری ہے اور گمشدہ افراد کی تلاش کا عمل بھی تیز کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسم گرما کی شدت کے باعث مون سون کا دائرہ وسیع ہوا ہے اور یہ سلسلہ ستمبر کے پہلے عشرے تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر متاثرہ اضلاع کے نقصانات کا سروے کیا جا رہا ہے جبکہ مواصلاتی ڈھانچے کی بحالی کو ترجیح دی جائے گی۔
این ڈی ایم اے کے ٹیکنیکل ایکسپرٹ ڈاکٹر طیب شاہ نے بتایا کہ 22 اگست تک بارشوں کا موجودہ سلسلہ جاری رہے گا، اس کے بعد بھی تین مزید اسپیل پاکستان کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ خلیج بنگال اور افغانستان کی سمت سے نئے سسٹمز بن رہے ہیں۔
ادھر جنرل منیجر این ڈی ایم اے زہرا حسن نے خبردار کیا کہ تربیلا ڈیم 98 فیصد بھر چکا ہے اور اگلے 48 گھنٹوں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ سکتی ہے۔ آزاد کشمیر کے نیلم، پونچھ اور باغ کے ساتھ ساتھ خیبرپختونخوا کے پشاور، دیر، چترال اور چارسدہ میں بھی شدید سیلاب کا خدشہ ہے۔
ممبر آپریشنز بریگیڈیئر کامران کے مطابق فروری 2025 سے تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا تھا، تاہم بونیر اور باجوڑ میں حالیہ تباہی کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں ہوئی، گزشتہ دو روز میں 337 افراد جاں بحق اور 178 زخمی ہوئے ہیں جبکہ فوج اور ایف سی کے ذریعے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہے۔